Posts

Showing posts from February, 2020

PHکی بدولت کشتہ جات کے خواص معلوم کرنا۔

Image
PH کی بدولت کشتہ جات کے خواص معلوم کرنا۔

َدرونج عقربی۔

Image
َدرونج عقربی۔

آلو بخارا

Image
آلو بخارا 

بسکھپرا

Image
بسکھپرا

نبنولہ

Image
بنولہ

رسوت

Image
رسوت

ہلدی

Image
ہلدی

۔عصارہ ریوند

Image
۔عصارہ ریوند

آملہ

Image
آملہ

بانس

Image
بانس

انگور ۔عنب

Image
انگور ۔عنب

بقراط

Image
بقراط

اسلام اور توہم پرستی

Image
اسلام اور توہم پرستی

انسان کی قوتِ خیالیہ جنات کی قوتِ خیالیہ سے زیادہ قوی ہوتی ہے

Image
انسان کی قوتِ خیالیہ جنات کی قوتِ خیالیہ سے زیادہ قوی ہوتی ہے

قران اورطب نبویﷺ کا طریق علاج۔

Image
قران اورطب نبویﷺ کا طریق علاج۔ قران اورطب نبویﷺ کا طریق علاج۔ طب نبویﷺ کا طریق علاج فطری ہے قران کریم اس کی اساس اور احادیث مبارکہ اس کی تشریح ہیں۔انسانی صحت پر اسلام کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا۔اسلام نے سب سے مقدم انسانی صحت کو رکھا ہے جب اس کی صحت وتندرستی کی بات آتی ہے تو اسلام اپنے احکامات میں نرمی کی اجازت دیتا ہے۔سب سے مقدم انسانی صحت کو بحال رکھنا ہے۔کیونکہ صحت کے بگاڑ کے بعد اسے بحال کرنے میں جو وقت اور وسائل خرچ ہوتے ہیں اسلام انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔صحت کے ساتھ ساتھ وسائل کے ضیاع کو بھی روکتا ہے۔ اگر بغور جائزہ لیا جائے تو عبادات اور اسلامی احکامات عین طبی اصولوں کی پیروی معلوم ہوتی ہے جہاں اطباء کا ذہن نہیں پہنچ پاتا وہاں اسلام نے انہیں اصولوں کو عبادات کے ساتھ شامل کردیا ہے تاکہ انسانی صحت کو حتی الوسع برقرار رکھا جاسکے۔ (1)رائج الوقت طرق علاج انسانی صحت کی طرف اس وقت متوجہ ہوتے ہیں جب وہ خراب ہونے لگے یا بیماری طوالت پکڑ لے خود انسان بھی جب تک اس کا بس چلتا ہے بگڑتی صحت کی طرف خود بھی توجہ نہیں دیتا جب قویٰ جواب دے جائیں اس وقت اپنے آپ کو بیمار سمجھتا

صحت و تندرستی کیا ہم امراض پھیلانے کے خود ذمہ دار ہیں؟

Image
 صحت و تندرستی کیا ہم امراض پھیلانے کے خود ذمہ دار ہیں؟ کیا ہم امراض پھیلانے کے خود ذمہ دار ہیں؟ صحت کا برقرار رکھنا اور زیادہ دنوں تک صحت مند رہنا ہر ایک خواب ہے امراض ہیں کہ نت نئی صورتوں میں سر ابھارتے رہتے ہیںاتنے اخرجات کھاپینے اور دیگر ضروریات زندگی پر خرچ نہیں ہوتے جتنے صحت پرہوتے ہیںکسی گھر میں کھانے اور پینے کی اشیاء جائیں یا نہ جا ئیں لیکن ادویا ت ضرور جاتی ہیںامراض کے پھیلائو میں جو اسباب دیکھنے میں آئے ہیں ان کے بالواسطہ یا بلاواسطہ ہر ایک ذمہ دار ہے ۔ امراض کوپھیلانے میں ہر کوئی بساط بھر اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں مصروف ہیں۔  سوچ رہے ہونگے کہ ہر کوئی کیسے امراض کے پھیلائو میں ملوث ہوسکتا ہے؟ یہی سوال میرے ذہن میں بھی ابھرا تھا جب غور کیا تو مجھے اپنی سوچ بدلنی پڑی۔دیہات قدرت کا انمول عطیہ ہیں جہاں صاف ہوا صاف پانی اور قدرتی طرز زندگی۔قدرتی ماحول ملتا ہے۔ قدرتی انداز مین اگنے والی سبزیاں۔دودھ۔گھی۔غرض کہ بے شمار قدرت کی نعمتیں موجود ہوتی ہیں۔یہ لوگ صبح سویرے اٹھ کر محنت مشقت میں لگ جاتے ہیں رات گئے تک مصروف عمل رہتے ہیں۔لیکن جب انہیں حکومتی سطح پر ایسی ترغیبی

نامعلوم وائرس کا خوف کرونا وائرس کے تناظر میں لکھا جانے والا مضمون

Image
نامعلوم وائرس کا خوف کرونا وائرس کے تناظر  میں لکھا جانے والا مضمون یہ نامعلوم وائرس ہے؟؟؟حقیقت یا افسانہ۔۔ عمومی طورپر جب کوئی وباء پھیلتی ہے تواسے قابو میں کرنے کے لئے لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ملٹی نیشنل کمپنیوں کی چاندی ہوجاتی ہے۔نت نئی دوائیں مارکیٹ میں فروغ پاتی ہیں۔جب دس بیس افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں تو مختلف کونوں سے آوازیں بلند ہونا شروع ہوجاتی ہیں کہ اس وائرس کا توڑ مل گیا ہے ۔اب اس وباء کو قابو میں کرلیا جائے گا۔وبا قابو ہویا نہ لیکن کھربوں ڈالرغریبوں کی جیب سے نکل کر امیروں کے اکائونٹ میں ضرور سرک جاتے ہیں۔کچھ لوگ تو حقیقی طور پر اس وباء کا شکار بنتے ہیں لیکن کئی گنا زیادہ افراد خوف کی بنیاد پر ادویات کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔اس کا دوہرا نقصان ہوتا ہے ایک تو وسائل برباد ہوتے ہیں دوسرے مستحق لوگوں تک دوا نہیں پہنچ پاتی۔نتیجہ یہ ہوتا ہے ماہرین اس کی ویکسین بنانے میں بہت دقت محسوس کرتے ہیں۔چور بازاری کی وجہ سے دستیاب ادویات بھی دائیں بائیں کردی جاتی ہیں۔ وبائیں کیوں پھیلتی ہیں؟ پہلے لوگوں کے پاس اس قدر سہولتیں موجود نہ تھیں کہ وبائوں کو روک سک

گلستان سعدی فارسی ٹیکسٹ پارٹ2

Image
گلستان سعدی فارسی ٹیکسٹ پارٹ2     باب دوم : در اخلاق پارسایان       حکایت یکی از بزرگان گفت : پارسایی را چہ گویی در حق فلان عابد کہ دیگران در حق وی بطعنہ سخنہا گفتہ اند ؟ گفت بر ظاہرش عیب نمی بینم و در باطنش غیب نمی دانم ۔ ہر كہ را، جامہ پارسا بینی پارسا دان و نیك مرد انگار ور ندانی كہ در نہانش چیست محتسب را درون خانہ چكار؟ * * * * حکایت درویشی را دیدم سر بر آستان کعبہ ہمی مالید و می گفت : یا غفور و یا رحیم - تو دانی كہ از ظلوم و جہول چہ آید؟ عذر قصیر خدمت آوردم   كہ ندارم بہ طاعت استظہار عاصیان از گناہ توبہ كنند   عرفان از عبادت استغفار عابدان جزای طاعت خواہند و بازرگانان بہای بضاعت ۔ من بندہ امید آوردہ ام نہ طاعت بدریوزہ آمدہ ام نہ بتجارت ۔ اصنع بی ما انت اہلہ۔ بر در كعبہ سائلی دیدم   كہ ہمی گفت و می گرستی خوش من نگویم كہ طاعتم بپذیر   قلم عفو بر گناہم كش   * * * * حکایت عبدالقادر گیلانی را رحمہ اللہ علیہ ، در حرم کعبہ روی بر حصبا نہادہ