دوائے مستعملہ کا استعمال نویں۔قسط آٹے کا چھان/چوکر کے طبی فوائد (1)۔Use of drugs Ninth Episode Medical benefits of flour sifting / bran (1)استخدام المخدرات الحلقة التاسعة الفوائد الطبية لغربلة الدقيق / النخالة (1)۔

دوائے مستعملہ کا استعمال
نویں۔قسط
آٹے کا چھان/چوکر کے طبی فوائد
                            (1) 

Use of drugs
Ninth Episode
Medical benefits of flour sifting / bran
(1)

استخدام المخدرات
الحلقة التاسعة

الفوائد الطبية لغربلة الدقيق / النخالة
(1)

استخدام المخدرات الحلقة التاسعة الفوائد الطبية لغربلة الدقيق / النخالة (1)

دوائے مستعملہ کا استعمال
نویں۔قسط
حررہ عبد فقیر۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ لاہور
آٹے کا چھان/چوکر کے طبی فوائد(1)
آٹے کا چھان /چوکر طبی لحاظ سے بہت مفید چیز ہے اگر کسی کو بروقت استعمال کرنے کا ڈھنگ آجائے تو بہت سے طبی فوائد اور جسمانی صحت حاصل کرسکتا ہے ۔ گوکہ چوکر کو صرف جانوروں سمجھا جاتا ہے۔جس تجارتی ذہن نے لوگوں کوفائن آٹے پر لگایا۔بیکری کو فروغ دیا انہوں نے کام و دہن کی لذت میں تو اضافہ کیا لیکن ان سے صحت جیسے نعمت چرالی۔عوام الناس کو اتنا شعور نہ تھا کہ وہ اس چالاکی کو سمجھ سکتے۔غذائی اجناس کے ایک مفید ترین حصے کو فاضل قرار دیکر جانورو ں کے لئے مخصوص کردیا گیا۔جبکہ آٹے کا چھان انسانی ہاضمہ کے لئے ایک تانک سے کم نہ تھا۔جب دیکھا کہ ریفائن آٹا کھاکھاکر لوگوں کی قوت مدافعت کمزور اور نظام ہضم اور قوت اخراج کمزور ہوچکی ہے تو اسی چوکر کو ایک پروڈیکٹ کے طورپر متعارف کرایا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہی نئی چیز اسی آٹے کاچھان  ہے جسے یومیہ کئی بار کھاکے اپنی غذائی ضروریات پوری کی جاتی ہیں،انہوں نے آم کے آم گٹھلیوں کے دام والی کہاوت پر عمل کیا۔
موٹے جھوٹے کھانے کے فوائد
انگلینڈ کی دکانوں میں بغیر چھنا ہوا آٹا یا خالص چوکر کا آٹا، بریڈ، ویٹاوکس وغیرہ سواگنا اور ڈیڑھ گنا مہنگا ملتا ہے۔ اس کے برخلاف میدے اور سفید آٹے کی قیمت کافی کم ہے، لوگ چوکر والا شوق سے خرید تے ہیں اور زیادہ قیمت دیکر خرید تے ہیں اور ذوق سے کھاتے ہیں پوچھنے سے معلوم ہوا کہ یہ آٹازود ہضم ہوتا ہے اور مقوی ہوتا ہے، یہ آٹا قبض نہیں کرتا، یہ کھانے میں تھوڑا کھردرا ضرور ہوتا ہے لیکن پیٹ کے لئے بہت مفید ہے اس لئے اس کی قیمت زیادہ ہے۔
جوکی بارلی اور جوکی روٹی بخار زدہ بیماروں کے لئے انتہائی مفید ہے اور وہ اتنی مقوی اور زود ہضم ہے کہ بیمار اس سے جلد صحت مند ہوجاتا ہے۔
ہم حضور پاک ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی خوراک کو دیکھتے ہیں تو یہی نظر آتا ہے کہ وہ موٹا جھوٹا کھاتے تھے، بغیر چھنے ہوئے آٹے کی روٹی پسند کرتے تھے اور جو کی روٹی بہت مرغوب تھی، ظاہری طور پر لگتا ہے کہ یہ غذا کھردری ہے لیکن آج کی سائنسی دنیا اسی خوراک کو مفید، قوی اور زود ہضم بتاتی ہے اور وہی کرنے کی ترغیب دیتی ہے جو حضور ؐ اور صحابہ کرام ؓ اپنی زندگی میں کرکے گئے ہیں( سائنس اور قرآن)
طب جدید(مفرد اعضاء) نے دریافت کے بعد لوگو ں میں قہوہ سازی و قہوہ نوشی کو بہت فروغ ملا۔انہوں نے طب میں پہلی بار قہوہ جات کو امراض میں بطور علاج متعارف کرایا ۔گوکہ اس سے پہلے طب یونانی میں بدرقہ جات کی ایک طویل فہرست موجود تھی  لیکن جب سے ہم نے میدان طب میں پائوں رکھاہے یہ چیزیں کتابوں کی زینت تھیں عملی وجود اطباء کے ہاں متروک سا ہوچکا تھا۔طب صابر نے قہوہ ھات کو نئے سرے سے متعارف کرایا ہے۔پہلے لوگ آٹے کا چھاب کا قہوہ بناکر استعمال کیا کرتے تھے۔علامہ عنائت اللہ المشرقی مرحوم کے بارہ مین کسی جگہ پڑھا تھا وہ چوکر کا قہوہ شوق سے استعمال فرمایا کرتے تھے ،انکا کہنا تھا میں اس کے فوائد بیان نہیں کرسکتا۔
چوکر میں یہ عناصر شامل ہوتے ہیں
چوکر کے حصؤل کے ذرائع
   گندم؛   مکئی؛جو؛
    رائی؛    دلیا؛
    buckwheat کے؛
    چاول اور دیگر.  چوکر میں پائے جانے والے عناصر
        provitamin A (کیروٹین).
اس کے علاوہ، مفید چوکر کے تمام قسم:۔ تانبا، زنک، سیلینیم، پوٹاشیم، کروم، میگنیشیم.  وٹامن بی۔  وٹامن ای؛    provitamin A (کیروٹین). سوڈیم۔  فاسفورس  فائبر ، کے ساتھ ساتھ غذائی ریشہ؛  پروٹین؛  آئوڈین؛   فیٹی ایسڈ
ایک مفید اقتباس ملاحظہ ہو،
یوں تو چائے کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جو ہم لوگ بہت شوق سے پیتے ہیں۔دن میں دو تین کپ چائے پی لینا تو ٹھیک ہے لیکن کچھ لوگوں کو چائے اس قدر بھاتی ہے کہ ایک کے بعد ایک کپ پئیے جاتے ہیں۔ حالانکہ دیکھا جائے تو اس میں کوئی بھی غذائیت نہیں۔ بس تھوڑا سا نشہ ہوتا ہے جو وقتی طور پر انسان کو چست کر دیتا ہے۔ لیکن اس سے جسم کی نشو نما بالکل نہیں ہوتی۔
ہم آپ کو چائے کے مقابلے میں ایک نہایت سستی اور بے حد مقوی غذا کے بارے بتاتے ہیں جس کے استعمال سے آپ کو چائے کے مقابلے میں زیادہ چستی حاصل ہوگی۔ گندم کے آٹے کو چھاننے کے بعد جو چوکر بچتا ہے اس میں غضب کی غذائیت ہوتی ہے۔ اس میں فولادی نمک ، نشاستہ وغیرہ کافی مقدار میں پائے جاتے ہیںَ جو جسم کی نشو نما کے لئے بے حد ضروری ہیں۔ یہ چوکر عموماً مویشیوں کو چارے کے طور پر کھلایا جاتا ہے۔ اس کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ آدھا کپ چالیس گرام تقریباً چوکر لے پانی میں شام کو بھگو دیں۔ دوسری صبح اسےآگ پر رکھ کر اس قدر ابالیں کہ پانی آدھا رہ جائے۔ اب اسے چھان لیجئیے۔ ایک چائے کے برتن میں ایک کھانے والا چمچ گھی ڈال کر گرم کیجئیے۔ اس میں چوکر کا صاف شدہ پانی ڈال دیجئیے۔ حسب ذائقہ چینی بھی شامل کر لیجئیے۔ اور تھوڑا سا دودھ ڈال کر ابال لیجئیے۔ گرما گرم پیجئیے۔ ان شاءاللہ ذائقہ دار بھی ہو گا اور جسم میں چستی بھی لائے گا۔
اب چوکر کی بات چل ہی نکلی ہے تو ایک پیالی چوکر میں تین انڈے دو کھانے والے چمچ چینی، چٹکی بھر نمک اور دودھ کی کچھ مقدار شامل کر لیجئیے۔ آمیزہ تھوڑا پتلا ہونا چاہئیے تا کہ تلنے کے لئے فرائینگ پین میں آسانی سے انڈیلا جا سکے۔ پسی ہوئی سبز الائچی بھی شامل کر سکتے ہیں۔ کیلا بھی اچھے سے مسل کر شامل کیا جاسکتا ہے۔ فرائینگ پین کو گرم کر کے اس میں تھوڑا سا گھی لگائیے۔ اور تھوٹا دسا آمیزہ اس میں ڈال کر پھیلا دیجئیے۔ ایک طرف سے براؤن ہونے پر سائیڈ بدل کر دوسری طرف سے بھی براؤن کر لیجئیے۔پلیٹ میں نکالئیے۔ اس پر حسبِ پسند جیم وغیرہ لگا کر کھائیے۔اگر کبھی سوجی دستیاب نہ ہو اور حلوہ کھانے کی بہت خواہش ہو تو چوکر کو بطور سوجی استعمال کر کے دیکھئیے۔ اچھا لگے گا۔
 







Comments

Popular posts from this blog