علماء/فقہاء طب سے کیوں الگ رہے؟.Why do scholars / jurists stay away from medicine?.

 علماء/فقہاء طب سے کیوں الگ رہے؟
Why do scholars / jurists stay away from medicine?

لماذا يبتعد العلماء / الفقهاء عن الطب؟

لماذا يبتعد العلماء / الفقهاء عن الطب؟

---------------------

علماء/فقہاء طب سے کیوں الگ رہے؟
تحریر
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی :سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور پاکستان
کچھ لوگ اس بات سے بدکیں گے کہ طب نبویﷺ کو اس انداز میں پیش کرنا کہ دیگر علوم فنون جو مدارس دینیہ میںپڑھےپڑھائےجاتےہیں کی صف میں کیوں شمار کیا جارہا ہے۔جب کہ ایسا کام اکابرین نے نہ کیا اورا ناہی جید علماء نے اس بارہ میں کوئی رائے دی ہے؟آخر اس کی کیا ضرورت پیش آگئی؟طبی ضروریات تو لوگوں کو پہلے بھی پیش آیا کرتی تھیں لیکن انہوں نے اس بارہ میں کوئی توجہ نہ دی،ہم ایساکیوں کریں؟یہ اکابرین امت کی روش سے الگ کام ہے۔اس نئی اپچ کی ضرورت کیوں پیش آئی۔اگر یہ اتنا ہی ضروری کام تھاتو وہ لوگ بھی اس طرف توجہ کرتے؟
سمجھنے کی بات ہے کہ جن علوم و فنون کو شرعی سمجھ کر پڑھایا جارہا ہے،جن کی بنیادپرپورادینی تعلیم کا سسٹم قائم ہے۔ان میں سے کونسے ایسے فنون تھے جنہیںاس اندازمیںنبیﷺنےیااصحاب النبیﷺ نے تعلیم کیاہو۔ تفسیر  شروحات حدیث ۔اصول تفسیر اصول حدیث۔فقہ اصول فقہ،فتاوی جات۔ وغیرہ وغیرہ جس صورت میں آج موجود ہیں کیا انہیں اس صورت خیر القرون میںمدون کیا گیا؟یاپھر امت مسلمہ کےاعلی ترین اذھان نےان علوم پر دماغ سوزی کرکے وجود بخشا،اس بات سے کو چشم پوشی کرسکتا ہے کہ زمانہ کی ضرورت اور زمانےکے مزاج کے مطابق علوم و فنون پروان چڑھتےہیں لوگوں کی طلب کے مطابق کتابیں لکھی جاتی ہیں طلب کے مطابق لوگ محنت کرتے ہیں۔
جس طرح گردش ایام کی وجہ سے لوگوں کو قران کریم کی تفسیر کی ضرورت محسوس ہوئی تو علم تفسیر اوراس سےمتعلقہ علوم پروان چڑھے۔جب احادیث مدون کی گئیں تو ان کی شروحات کی ضرورت محسوس ہوئی تو اہل علم نے اس کی طرف توجہ دی اور اس سے متعلقہ علوم و فنون معرض وجود میں آئے۔
آئمہ اربعہ کی کاوشوںسے علم الفقہ کا ظہورہوااوراس پر توجہ و محنت کی گئی امت کے لئےنیامیدان عمل سامنےآیا۔فقہاء کوایک خاص تفوق حاصل ہوا۔ یہ قران و احادیث سےاستنباط کا عظیم شاہکار علم تھا۔جلد ہی اس میںجمود آگیا اس میں آگے بڑھنے اور استخراج و استنباط کی جگہ نقل اور حوالوںنےلے لی اس جمود میںجہاں فقہاء کے لیاقت اور توجہ کی کمی آڑے آئی وہیںپر شخصیت اور مسلک پرستی نے اس پر جمے رہنے کی مہر ثبت کردی۔
علم طب کی ضرورت اس لئے محسوس نہ ہوسکی کہ خیر القرون میں لوگ مجاہدہ اور محنت کےخوگرتھےان کے مجاہدانہ کردار نے بیماری کا کم ہی احساس ہونے دیادور بنو امیہ میں بھی یہ سلسلہ پرتپاک طریقے سے جاری رہا۔علم طب جس حالت میں تھا جوں کا توں رہا۔
جیسے ہی عنان کار عباسیوںکے ہاتھ آئی باہمی آویزشو ں سے انہیں فرصت ملی تو انہوںنےدر آمدہ علوم فنون پرتوجہ دیناشروع کردی اطراف وجوانب سےجتنےبھی علوم وفنون مہیاہوسکےان پرمفتون ہوکررہ گئے۔طب نبوی ﷺ پرتوجہ کی ضرورت ہی محسوس نہ کی۔اس کے کچھ اسباب تلاش کئے جاسکتے ہیں من جملہ ان میں سے مسلکی و مذہبی وابسطگی نمایاں طورپر دکھائی دیتی ہے۔
طب نبویﷺ کو بطور فن وہنر ترقی دینے کےاسے بطور تبریک احادیث کا حصہ قرار دیکر دوسری طرف متوجہ ہوگئے۔اہل تسنن نے اپنے طرق روایات سے ان ذخیرہ بے بہا کوروایت کیا تو اہل تشیع نےاپنے طریقے سے،اگر ان دنوںطبقات کی روایات کو جمع کیاجائےتونوےفیصدالفاظ ومفہوم ملتے جلتے دکھائی دیںگے۔اہل تسنن کی صحاح ستہ اوراہل تشیع کی صحاح اربعہ کی روایات کو یکجا کرلیں ان کی اسناد حذف کرکے دیکھ لیں کوئی خاص تفاوت محسوس نہ ہوگا۔اہل تشیع نے نجوم طب علاج و معالجہ والی روایات کو بڑے اہتمام سے روایت کیا ہے۔
فلسفہ۔منطق۔الہیات۔فلکیات۔نجوم وغیرہ علوم کو علوم اغیار سمجھا گیا،کیونکہ عراق میںبغداد عباسیوںکادرالخلافہ تھااس میںجب بیت الحکمت قائم کیا گیا توایسےلوگوںکی تلاش ہوئی جودوردرازسےدرآمدہ علوم فنون کی کتابوںکا ترجمہ کرسکیں، اتفاق کہئےیاعدم توجہی جو لوگ ان خدمات کے لئے مسیر آئے وہ یہودی۔عیسائی اورمجوسی تھے مسلمانوںنے اس میں بہت کم حصہ لیا،ان لوگوں مکمل توجہ و یکسوئی وجانفشانی سےاپنی خدمات سرانجام دیں۔آج جو کچھ مسلمانوں کے پاس ذخیرہ علوم و فنون ہے زیادہ تر انہی کامرہون منت ہے۔
مسلمانوں کی زیادہ تر توجہ فتوحات کی طرف تھی کچھ لوگ تو عناگیر سلطنت تھے  اور کچھ ان کے معاونین تھے،فتوحات اس کثرت سے ہورہی تھیں کہ عمال کی کمی محسوس ہونے لگتی تھی۔اجنبی لوگ یا پھر معاشرتی طورپر نچلے درجہ کے لوگ جنہیں وہ حیثیت حاصل نہ تھی جو ایک آزاد اور مالک کو حاصل تھی، ان لوگوں نےاپنی خدمات علمی میدان کے لئے وقف کردیں،اس قدر انہماک سے مشغول ہوئے کہ حکمران طبقہ ان کے سامنے سرنگوں ہونے لگا۔ ایک تاریخی مکالمہ حاضر خدمت ہے
ابن شہاب زہری اور عبدالملک کا تاریخی مکالمہ
بہر حال ان قصوں کو کوئی کہاں تک بیان کرے اسلامی تاریخ کے اوراق ان کے ذکرسے معمور ہیں۔ میری غرض ان واقعات کے ذکر سے یہ ہے کہ موالی کا جوطبق مسلمانوں میںتھا، ان کے مذکورہ بالاخصوصیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے سوچنا چاہئے ۔نہ صرف دین بلکہ دنیا میں علم کی بدولت حکومت کے علی الزعم رفعت واقتدار کی راہیں ان پر کھیل رہی تھیں اس علم کے ساتھ ان کے انہاک واستغراق کی جو کیفیت ہوسکتی ہے کیا کوئی اس کی حد مقر رکر سکتا ہے، اس سلسلہ میں جوکارنامے بھیان کی طرف منسوب کئے گئے ہیں کیا کسی د جہ سے ان میںشک کرنے کی گنجائش پیدا ہوسکتی ہے۔ میںتو کہتاہوں کہ عبدالملک بن مروان، مروانی حکمران اور زہری کے مکالمہ کا کتابوں میں تذکرہ کیاگیاہے یعنی کہتے ہیں ابن شہاب زہری، عبدالملک کے دربار میں ایک دفعہ پہنچے تو اس نے پوچھا کہ زہری کیا بتا سکتے ہو کہ مسلمانوں کے مختلف امصار اور شہروں میں آج کل سب سے بڑے عالم جومرجع انام ہوں کون کون لوگ ہیں؟
،زہری نے کہا کیوں نہیں!۔ فرمائیے کس کی شہر کے آئمہ کو بتاوں؟
بعبدالملک حسب ذیل ترتیب سے پوچنا شروع کیا:
عبدالملک ، تم اس وقت کہاں سے آرہے ہو؟؎
 زہری۔ مکہ معظمہ سے
. عبدالملک۔مکہ میں کس شخص کو چھوڑ آئے جو اس وقت مکہ والوں کی پیشوائی کررہا ہو؟
 زہری عطاء بن ابی رباح.
عبدالملک عرب خاندان کے آدمی ہیں یا موالی سے ان کا تعلق ہے؟ - زہری.مولی سے.
عبدالملک کسی نے عطاء کو یہ مقام عطاکیا ؟
زہری. دین اور حدیثوں کی روایت نے
 عبدالملک ، ٹھیک ہے۔ یہ دونوں چیزی ہیں ہی ایسی کہ آدمی کو پیشوائی عطا کریں،خیر بتائو کہ یمن کاامام اور پیشوا مسلمانوں کا آج کل کون ہے؟
 زہری. طاؤس بن کیسان.
 عبدالملک . کیا عرب سے نسلی تعلق وہ رکھتے ہیں پاموالی سےہیں؟
 زہری. موالی سے۔
عبدالملک اس شخص کو کسی  چیزنے یہ بڑائی عطاکی ہے؟
 زہری۔ انہی باتوںنے جس نےعطا کو پڑھنے کا موقعہ دیا۔
 عبدالملک اچھامصر کا امام ان دنوں کون ہے؟
زہری،یزید بن ابی حبیب
عبدالملک عرب ہیں یا مولی میں سے یہ بھی ہیں ؟
 زہری موالی ہی سے ان کا بھی تعلق ہے۔
عبد الملک. اور شام کا پیشوا آج کل کون ہے؟ .
 زہری۔مکحول۔
عبدالملک.عرب یا موالی؟
زہری۔ موالی سے ان کا بھی تعلق ہے. غلام  تھے قبیلہ ہذیل کی ایک عورت نے ان کو آزادیا تھا۔
 عبدالملک.جزیرہ یعنی فرات وجل کے درمیانی علاقوں کا امام کون ہے؟ زہری میمون بن مہران۔
 عبداللک . موالی ہیں یاعربی؟
 زہری. مولی.
عبداللک .خراسان کا سب سے بڑاآدمی آج کل کون ہے؟
 زہری ،ضحاک بن محزاحم
 عبدالملک . موالی یاعربی؟
زہری۔مولیٰ۔
عبدالملک .بصرہ کاامام کون ہے؟
زہری حسن بن ابی الحسن یعنی خواضہ حسن بصری۔
عبدالملک . مولی ہیں یاعربی؟
 زہری، مولیٰ۔
عبداالملک. ویلک (تجھ پر افسوس ہے)آخر کوفہ میں مسلمانوں کی دینی پیشوائی کی باگ دوڑ کس کے ہاتھ میں ہے؟
زہری ابراہیم نخعی
عبدالملک کیاییہ بھی مولی ہیں یا عربی النسل؟
زہری ہاں یہ عربی النسل عالم ہیں۔
۔ عبدالملک. اُف ، زہری اب جاکر تم نے ایک بات سنائی  جس سے غم کا بادل میرے دل سے ہٹا۔
بعض روایتوں میں ہے عبدالملک نے کہا کہ یہ آکری جواب تم اگر نہ سناتے تو قریب تھا کہ میرا کلیجہ پھٹ جائےاس کے بعد عبدالملک اپنے درباریوں کی طرف مخاطب ہوا اور کہنے لگا :
قطعاََ یہ موالی(غیر عربی مسلمان) عرب کے سردار اور پیشوا بن کر رہیں گے ،یہ ہوکر رہے گا کہ ممبر پر ایک مولٰ چڑھ کر خطبہ پڑھ رہا ہے اور اسی ممبر کے نیچے عرب بیٹھے ہیں۔
غیض و غضب کے لہجہ میں عبد الملک یہ یا اسی قسم کی باتیں جوش میں کہہ رہا تھا۔زہری نے تب کہا کہ"امیر المومنین!یہ اللہ کی بات ہے اس کا دین ہے جوبھی اس کا علم حاصل کرے گااس کا عالم بنے گا وہی پیشوا بن جائے گا،جو اس علم سے بے اعتنائی اکتیار کریں گےوہ گریں گے انکو گرنا پڑے گا" (تدوین حدیث بلفظہ صفحہ131مولانا مناظر احسن گیلانی)فتح المغيث - (ج 3 / ص 395)الباعث الحثيث في اختصار علوم الحديث - (ج 1 / ص 37)شرح إختصار علوم الحديث - (ج 1 / ص 448)
خلفائے راشدین اور خلفائے بنو امیہ کے اوقات میں،حدیث،تفسیر اور فقہ کا غلغلہ تھا،عمومی طورپرہر طرف فقہ کے ابحاث سے محافل گرم تھیں اس لئے اس کی طرف توجہ کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی جیساکہ امام غزالی کے حوالے سے لکھاجاچکاہے۔فقہ ایک حساس فن ہےاس میں کفر وایمان کے فیصلے بڑے تحمل وتدبر کے ساتھ کئے جاتے ہیں لیکن اگر فقیہ کجرو ہو تو فتویٰ لگانے میں دیر نہیں لگتی یہی وجہ ہے کہ امت کے باہمت و علوم فنون پر شیفتہ و فدا حضرات کفر کی توپ کے دھانے پر رہے۔
۔مذہبی لوگوں نے ان علوم کے حاملین کو اچھی نگاہ سے نہ دیکھا۔محدود سوچ کی بنیادپران فنون کےماہرین کو راندہ درگاہ سمجھاجانے لگا ان پر شکوک و شبہات کے تیر برسائے گئے،اور ماہرین پر کفر وذندیقیت کے فتوے جڑے گئے۔
درآمدہ علوم و فنون میں ایک طب کافن بھی تھااسے بھی اسی زمرےرکھا گیا ۔حلانکہ یہ طب ایک ضروری اور ناگزیر فن ہے۔اس سے دانستہ یا غیر دانستہ بے رخی برتی گئی ابھی تک طب نبویﷺ باوجود اپنی افادیت و قابلیت کے وہ مقام حاصل نہ کرسکی جس کی مستحق تھی۔اس وقت لکھی گئی فن طب پر کتابیںاٹھا کر دیکھ لیں  ان میں طب کے ساتھ فلسفہ کے مباحث بھی جابجا دکھائی دیں گے۔


-

Comments

Popular posts from this blog