مستعملہ ادویات کا دوبارہ استعمال۔ ۔دوسری قسط.Reuse of used drugs..إعادة استخدام الأدوية المستعملة.


مستعملہ ادویات کا  دوبارہ استعمال۔

۔دوسری قسط

 Reuse of used drugs.

Reuse of used drugs.

إعادة استخدام الأدوية المستعملة.

 

إعادة استخدام الأدوية المستعملة.

 

 


مستعملہ ادویات کا  دوبارہ استعمال۔
۔دوسری قسط
حررہ عبد فقیر۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ لاہور
مستعملہ دوائیں قابل استعمال ہوسکتی ہیں۔ جیسا کہ سابقہ قسط میں لکھا جاچکا ہے،جوشاندہ خیساندہ میں محض ایک جز بالخصوص جو اجزاء گرمی کی وجہ سے تحلیل ہوکر شامل آب ہوتے ہیں اس کے علاوہ اس جڑی بوٹی میں بہت سے اجزاء ہوتے ہیں۔یہ اجزاء بعد میں جوں کے توں باقی رہتے ہیں۔
مستعملہ ادوا کے استعمال کا قاعدہ۔
جو ادویات جوشاندہ یا خیساندہ میں ڈالی جاتی ہیں  بعد از استعمال دیکھنا چاہئے کہ کس مقصد کے لئے استعمال کرنے کا ارادہ ہے۔مثلاََ ملٹھی کا قہوہ بنایا اس کا اثر کسی حد تک پانی میں آگیا یہ ملٹھی کا ایک جزو کا کچھ حصہ ہے۔وہ بھی مکمل طورپر پانی میں حل نہیں ہوتا،اگر اسے دوبارہ پانی ڈال کر ابالا جائے تو پانی پھر سے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے۔ملٹھی کا ایک جزو پانی میں حل ہوا لیکن اس کے ریشے،اور دیگر اجزاء کسی حد تک بعد میں بھی برقرار رہیں گے۔اگر جوشاندہ کے بعد ملٹھی جو چبایا جائے تو زبان پر ملٹھی کا ذائقہ محسوس ہوگا۔یعنی ابھی تک ملٹھی کے اجزاء باقی ہیں۔اگر اسےسفوف بناکر آنتون کے امراض یا اس قسم کے امراض جن میں ملٹھی تجویز کی جاتی ہے امید ہے کہ نسخہ کے جزو کو پورا کرنے میں مددگار جزو کے طورپر شامل ہوگی۔
آٹے کا چھان یعنی چوکر کے طبی کواص
اسی طرح کچھ لوگ ریشہ دار اشیاء کا جوشاندہ و خیساندہ بناکر پیتے ہیں جیسے آٹے کا چھان جسے عرف عام میں چوکر کہا جاتا ہے،طبی لحاظ سے بہت زیادہ فوائد کا حامل ہے اس کے اجزاء میں بہت سے قیمتی مادے پائے جاتے ہیں۔میں نے کسی جگہ پر پڑھا تھا کہ ماضی قریب کے عظیمو نامور شخصیت علامہ عنائت اللہ المشرقی بانی خاکسار چوکر کا قہوہ پیتے تھے ،ان کا کہنا تھاکہ اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ چوکر کے قہوہ میں کیا فوائد ہیں تو اسے مہنگے داموں کرید کر استعمال کرنا شروع کردیں ،اس سےحاصل ہونے والے فوائد بیان سے باہر ہیں۔
 انہی دو چیزوں کو بطور نمونہ لے سکتے ہیں،انہیں جتنا بھی ابال لیا جائے بہرحال ان کے ریشے پھر بھی قائم رہتے ہیں۔آنتوں کے امراض بالخصوص قبض میں ان کا بہت برا کردار ہے۔اگر آپ ان دونوں کو قہوہ بنانے کے بعد انہیں باریک پیس لیا جائے اور قبج والے مریضوں کو نیم گرم پانی سے استعمال کرایا جائے تو بہترین قسم کا قبض کشاء نسخہ مل جائے گا۔
عمومی طورپر آٹے کے چھان کو اگر زیادہ موٹا ہوتوہلکا سا باریک کرلیا جائے اس کے بعد کسی برتن میں ایک دو چمچ گھی ڈال کر اسے بریاں کرلیا جائے جیسےحلوے کے لئے سوجی بھونی جاتی ہے،جب ہلکا سرخی مائل ہوجائے تو اتار لیں۔اس میں حسب ذائقہ شکر/چینی/یا نمک۔جوبھی مناسب سمجھیں شامل کرلیں یہ سب کچھ ذائقہ کی تبدیلی کے لئے ہوتا ہے۔ایک چمچ نیم گرم پانی یا دود ھ پتی سےسوتے وقت کھلا دیا کریں ،گیس اوراپھار۔قبض بوایسر کے لئے بہترین نسخہ ہے،برسوں سے معمول مطب ہے بے ضرورر نسخہ ہے کوئی بھی استعمال کرسکتا ہے۔ایک ایک فائدہ یہ بھی سامنے آیا کہ جسم پر ہونے والے پھوڑے پھنسیوں کو فائدہ دیتا ہے۔رات کے وقت ہاتھ پائوں میں سڑپائو۔بے چینی۔اور کڑل پڑنے کے لئے بھی مفید ہے،باقی استعمال کرنے والے کے سامنے خود بخود آجائیں گے۔
روغنیات کا پھوک اور اس کے طبی فوائد۔
مجھے کئی دفعہ طبی ضروریات کے لئے روغن دار اشیاء کا تیل نکلوانا پڑتاہے۔ان کا پھوک یا کھل بے کار سمجھ کر پھینک دی جاتی ہے۔اس دفعہ مجھے ایک نسخہ کا تیل نکلوانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔نسخہ کے اجزاء یہ تھے۔بادام۔کلونجی۔کھوپرا۔رائی۔لونگ،مال کنگنی۔تل۔السی۔ان کا وزن تقریبا دوکلو تھا۔اس سے ایک کلوسے کچھ کم تیل نکلا۔
پہلے تو مشین والے نے کہا یہ دوکلو کا نسخہ ہے ہم اس کا تیل نہیں نکالیں گے کیونکہ مشین خراب ہوجائے گی اس کی صفائی پر زیادہ خرچہ آجائے۔آپ کو ایک کلو سرسوں کا تیل بھی نکلوانا پڑے گا ،مجھے ضرورت تھی۔ان کی ہر بات مانی۔تیل نکلوایا۔فارغ ہونے کے بعد کولہو والا ساحب کہنے لگا اس پھوک/کھل کو کوڑے میں پھینک دو میں نے ایسا کیوں کررہے ہیں ؟۔وہ کہنے لگا اس میں مال کنگنی ہے،یہ خطرناک ہے اس لئے یہ ہمارے کام کی نہیں ہے۔اس لئے پھینک رہے ہیں ۔میں نے کہا یہ مجھے دیدو۔اس نے بخوشی شاپر میں کرکے مجھے تھمادی،میں لیکر گھر آگیا۔میں نے اسے باریک پیسا۔اس کی گولیاں بنائیں ۔بہتریں قسم کی مقوی معدہ گولیاں بنیں،بھوک نہ لگنے کا بہترین حل۔گھٹے ڈکاروں میں تیرین نتائج ملے۔اس کے سفوف کو چوٹ والی جگہ پر پانی میں پیس کر لیپ کرنے سے بہت فائدہ ہوا۔اعصابی امراض کے مریجوں کو آدھا چمچ نیم گرم پانی یا دودھ پتی سے کھلایا گیا انہیں بہت فائدہ ہوا۔
باقی تجربات جاری ہیں الحمد اللہ ہماری توقع سے بڑھ کر فوائد سامنے آرہے ہیں۔یعنی سردی کے امراض مین ایک تریاق صفت نسخہ ہاتھ آگیا۔رہا وہ تیل جو نکلوایا گیا تھا ۔اسےقوت باہ کے مریضوں کو دس قطرے دودھ پتی یا قہوہ میں ڈال کر کھلانے کے لئے دیتا ہوں۔تھکے ہوئے جسم مین طاقت کی لہر سی دوڑ جاتی ہے۔مجلوقوں کو تیل کی تلچھٹ بطور طلاء استعمال کے لئے دی ہے۔لیکن اس میں دو چار دانے جمال گوٹہ کے پیس کر شامل ردئے ہیں ۔یہ بطور طلاء بہترین کام کرتاہے۔
یہ تیل گرتے بالوں کو روکتا ہے۔
جن حضرات کے بال بکثرت گرتے ہیں اگر اس تیل کی مالش کی جائے تو ان کے گرتے بال رک جائیں گے ۔گرے ہوئے بال دوبارہ سے اگنے لگیں گے۔بال چر یا گنج میں فائدہ کرتا۔اس کے علاوہ پتھرائے ہوئے جوڑوں اور ۔کڑاکے کی آوازیں آنے اور رات کے وقت اکڑائو میں بہت مفید ثابت ہواہے۔جن لوگوں کے ہاتھ پائوں میں رات کے وقت درد ہوتا ہے۔انہیں دبوانے کی عادت ہوگئی ہے اگر پنڈلیوں پر اس کی مالش کی جائے تو کمال فائدہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ بوڑھاپے میں ہونے والی اعصابی دردوں میں فائدہ مند ہے۔

 

 

 

 

Comments

Popular posts from this blog