طب نبوی اور موجودہ دور کے طبی مسائل .Prophetic Medicine and Modern Medical Problems.الطب النبوي والمشكلات الطبية الحديثة

 طب نبوی اور موجودہ دور کے طبی مسائل
Prophetic Medicine and Modern Medical Problems

الطب النبوي والمشكلات الطبية الحديثة

الطب النبوي والمشكلات الطبية الحديثة

طب نبوی اور موجودہ دور کے طبی مسائل ۔

تحریر :حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
 

طب نبویﷺ موجود زمانہ میں صحت و قواعد کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔موجود زمانہ میں اخلاقی،روحانی اور معاشرتی اقدار اور انسانی کردار سرف لفظوں تک محدود رہ گئے ہیں ، آلودگی میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے۔منشیات پھیل رہی ہیں۔ہماری خوراک کا ہر جزو آمیزش اور ملاوٹ کی زد میں ہے۔لاعلاج اور عسیرامراض روز مرہ کے مشاہد میں آنے لگے ہیں ،پیچیدہ و لاعلاج امراض قیمتی انسانی جانوں کا تعاقب کررہے ہیں ۔خوردونوش رہن سہن معاملات و تعلقات اس نہج پر گامزن ہیں کہ معمولی سمجھ رکھنے والا بھی اس کی تائد نہیں کرسکتا کیونکہ یہ طرز زندگی خود ایک عفریت کی صورت میں مسلط ہوچکی ہے نفسیاتی امراض ہر دوسرے فرد کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔بے یقینی کی فضا قائم ہوچکی ہے مریض و معالج دونوں بے یقینی کا شکار ہیں۔دستیاب اودیات کو خوشنما لیبل کے ساتھ مہنگے داموں خرید کر حلق سے اتارتے ہیں اس مرض سے سے چھٹکارا ملے یا نہ ملے لیکن کئی ایک امراض تحفہ میں مل جاتے ہیں۔
طب نبوی جس قدر اہم ہے اسی قدر آسان بھی ہے۔ہر کسی کے دسترس میں ہے۔بے ضرور اور مختصر علاج ہے لیکن ہم نے جو طریقے علاج کے اختیار کئے ہوئے ہیں وہ فولادی پنجے ہیں جو ان میں ایک بار پھنس گیا وہ ساری زندگی اس مکھی کی طرح سسک سسک کر دم توڑجاتی ہے اس کی ہر جنبش اسے مزید کسنے کا سبب بنتی ہے۔
جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو تندرستی اور صحت کے لئے ہر طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں ، ڈاکٹروں اور حکیموں کے پاس چکر لگاتے ہیں مہنگے سے مہنگے چیک اپ کراتے ہیں قیمتی سے قیمتی اودیات خریدتے ہیں۔ممکنہ حد تک ہر تدبیر اختیار کرتے ہیں لیکن رسول اللہ ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوں اورعلاج کی طرف توجہ نہیں کرتے جب کہ ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ صحت و بیماری کے فیصلے من جانب اللہ ہوتے ہیں،زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح صحت و تندرستی اور علاج و معالجہ کے شعبے میں بھی ہمیں زریں اصول و تدبیر بتائی ہیں۔شومئی قسمت کہ ہم پوری طرح اس طرف توجہ نہیں کرتے ۔
جسمانی امراض کا علاج چار طریقوں سے کیا جاتا ہے،دوا سے۔دعا سے۔کسی مخصوص عمل کرنے سے۔کسی عمل کے ترک کرنے سے ۔طب نبوی میں یہ چاروں طریقے بتائے گئے ہیں علاج بالغذا علاج بالدوا کے ساتھ ایسے علاج کا بھی ثبوت ملتا ہے جو کسی عمل کے کرنے سے ہو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کوپیٹ درد کے حالت میں حکم فرمایا کہ اٹھو اور نماز پڑھو کیونکہ نماز میں شفاء ہے۔
طب نبوی سہل الحصول طریق علاج ہے۔
طب نبوی میں امراض کے سہل احصول اور آسان ترین علاج موجود ہیں جنہیں اپناکر انسان شفائی معاملات میں حیرا ن رہ جاتا ہے۔ہر قسم کی خطر ناک اور مزمن امراض کا علاج موجود ہے اس کے علاوہ عام بیماریوں کا علاج معمولی عادات کی تبدیلی سے ہی ممکن ہوجاتا ہے لیکن اس طرف توجہ دینے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے،اگر دیہات میں ہوں تو دور دراز کا گھٹن سفر کرکے علاج کے لئے شہر کا رخ کرتے ہیں بہت ساری تکلیفیں اٹھانے کے باوجود مقصد میں کامیابی نہیں ملتی،اگر شہر میں بھی ہوں ہوتو پریشانی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو تا ،شہر میں گلی گلی کلینک میں گھوم لیتے ہیں،کوئی معالج نہیں چھوڑتے جس کو مریض چیک نہ کرائیںخواہ کتنا ہی مہنگا کیوں نہ ہو لیکن ہمیں مریض کی جان عزیز ہوتی ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ گھر زمین جائیداد جمع پونجی سب لگ جائے فکر کی بات نہیں لیکن مریض کی جان بخشی ہونی چاہئے اس کے باوجود اگر نتیجہ ڈھاک کے وہی تین پات ہوں تو ہماری حالت دیدنی ہوتی ہے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہےاگر دلجمعی کے ساتھ طب نبوی ﷺ کی طرف رجوع کریں تو بہت سے فوائد سے جھولیاں بھر سکتے ہیں،صحت تو فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کا نام ہے اور بیماری فطری قوانین سے انحراف کا نام ہے سیدھا راستہ اور بنیادی صحت کا راز تو فطری انداز میں زندگی کا نام ہے جو جس قدر اس راہ سے منحرف ہوگا اسے قدر پریشان و بیمار ہوگا جن باتوں کو ہم معالج کے کہنے پر کرتے ہیں اگر انہیں طب نبوی کے مطابق اپنا لیں تو بہت سے وسائل کے ضیاع اور صحت کے بگڑنے سے محفوظ بناسکتے ہیں۔


Comments

Popular posts from this blog

درجات مرض و درجات دوا