حرارت وصفراء کی کمی کی علامات.Symptoms of heat and bile deficiency.أعراض الحرارة ونقص الصفراء

  حرارت وصفراء کی کمی کی علامات

Symptoms of heat and bile deficiency

أعراض الحرارة ونقص الصفراء  


 

تحریر

حکیم قاری محمد یونس شاہد میو

منتظم اعلی: سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی

کاہنہ نولاہور پاکستان

اکثر معالج مریض کو دیکھتے ہی کہ دیتے ہیں کہ تمہارا جگر خون نہیں بناتا ۔تمہارا جگر کام نہیں کرتا۔ جگر خون کی بجائے پانی بنانے لگا ہے جیسے فقرے ہر مریض و طبیب کی زبان پر عام ہو گئے ہیں ،مریض بھی اتنے تیز ہو گئے ہیں کہ جب تک انہیں ایسی باتیں نہ بتائی جائیں انہیں اپنی مرض سمجھ میں نہیں آتی، جب انہیں کوئی ایسی بات بتائی جائے توکہتے ہیں کہ حکیم صاحب نے میری مرض پہچان لی ہے ۔ اگر کسی وجہ سے بھی خون کی کمی ہوجائے تو مریض سمجھتا ہے کہ میرا جگرخون نہیں بناتا ان باتوں کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔یہاں ایک بات سمجھائی جارہی ہے کہ جن مریضوں میں واقعی یہ علامات (تسکین جگر کی وجہ سے ہوتی ہیں) یاد رکھیں کہ جسم کی سرخ رنگت عضلات کی وجہ سے قائم ہے اور اعضاء میں لچک حرارت و صفراء کی وجہ سے قائم ہے۔ جب حرارت وصفراء کی کمی ہوگی تو فطری قانون کے مطابق جسم میں سودایت کی زیادتی ہوجائے گی نتیجتا اعضاء میں لچک ختم ہوکر سختی قائم ہوجائے گی ،نرمی کا وجود نہ ہوگا، نرمی سختی میں تبدیل ہوجائے گی،معدہ میں غذا کے لیس دار اور چکنائی پرمشتمل اجزاء تحلیل و ہضم ہوجائیں گے۔اور جسم میں صفرا کی زیادہ ضرورت محسوس ہوگی ۔ حرارت(گرمی)کی کمی وجہ سے غذا صحیح طور پر ہضم و تحلیل نہ ہو سکے گی اور غذا کچی رہنے کی وجہ سے پاخانہ بھی لیس دارو بد بودار آنے لگے گا۔

حرارت کی کمی سے خون کا درجہ حرارت کم ہوکر بلڈ پریشر لو ہوجائے گا شدید صورت میں حرارت غریزی کم ہوکر بخار ہوجائے گا اس بخار کا علاج اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکے گا جب تک حرارت غریزی کی کمی پوری نہ کردی جائے، اس بخار کو عضلاتی بخار کہتے ہیں اس کا علاج غدی (گرم)ادویہ سے کیا جاتا ہے۔
جوڑوں میں موجود روغن حرارت کی کمی کی وجہ سےٹھنڈا ہو کر جمنے لگتاہے جس کا نتیجہ جوڑوں میں پتھرائوکی صورت نکلتاہے۔اس قاعدہ کی بنیاد پر تجحر مفاصل کا علاج گرم ادویہ سے کیا جاتا ہے جو مختصر اوقات میں بندھے ہوئے مریض کو اٹھاکر چلا دیتا ہے
  جب جوڑوں میں موجود مادہ جم جاتا ہے تو اس کی دو صورتیں ہوتی ہیں۔۔

 (1)اگر اس خلاء میں ہوا بھر جائے تو اسے ریحی در دیں کہتے ہیں۔ اس میں جوڑوں پر ابھار نظر آتاہے۔
(2) ہوانہ بھرے لیکن جوڑوں میں پتھرائو کی صورت پیدا ہوجائے ۔اس صورت میں جوڑوں پرابھارنہیں ہوگا۔
 اگر ہوا بھری ہوگی تو جوڑ پراُبھار لازمی ہوگا، ان دونوں صورتوںمیں علاج عضلاتی غدی سے غدی عضلاتی ادویہ سے یعنی حرارت وصفرا پیدا کر کے کیا جاتا ہے۔ ... .

 یاد رکھیں کہ کوئی بھی چیز سردی سے اکڑتی ہے کمی حرارت کے اثرات پٹھوں پر پڑجائیںتو اکڑائو پیدا ہوجاتاہے ایک صورت پٹھوں کا کھچائو ہوتا ہے،یہ پٹھوں سے اکڑن کے علاوہ دوسری صورت ہوتی ہے ۔ پٹھوں کا کھچائو حرارت کی زیادتی سے پیدا ہوتا ہے جس کا علاج اعصابی ادویات سے کیا جاتا ہے۔ٹھنڈی اودیات حرارت میں اعتدال لانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں- یہی ادویات صفراکے اخراج میں بھی کام دیتی ہیں۔پٹھوں کے کھچائو کو ربڑ کے کھچائو پر قیاس کرلیں۔پٹھے اعصابی مزاج کے حامل ہوتے ہیں اس لئے تری سے ان میں نرمی قائم رہتی ہے۔جیسے ہی ان میں حرارت پیدا ہوکر حد اعتدال سے تجاوز کرتی ہے تو اعصاب میں تسکین پیدا ہوکر غیر طبعی صورت پیدا کردیتی ہے۔یہ صفرا کی زیادتی ہوگی۔دوائوں میں اعصابی غدی اور غدی اعصابی مزاج کی حامل غذائیں اور خوراکیں استعمال کریں۔اللہ شفاء دینے والا ہے


Comments

Popular posts from this blog