اسلامی نظام صحت (طب نبویﷺ)دراصل فطری سائنس ہے۔The Islamic system of health (medicine of the Prophet) is in fact a natural scienceإن نظام الصحة الإسلامي (طب النبي) هو في الواقع علم طبيعي۔

 اسلامی نظام صحت (طب نبویﷺ)دراصل فطری سائنس ہے

The Islamic system of health (medicine of the Prophet) is in fact a natural science

إن نظام الصحة الإسلامي (طب النبي) هو في الواقع علم طبيعي

إن نظام الصحة الإسلامي (طب النبي) هو في الواقع علم طبيعي

 ہم طب نبویﷺ کے فروغ کے لئے ہمہ وقت کوشاں ہیں
اسلامی نظام صحت
 (طب نبویﷺ)دراصل فطری سائنس ہے


تحریر  حکیم قاری محمدیو نس شاہد میو


اسلامی نظام صحت (طب نبویﷺ)دراصل فطری سائنس ہے
دنیا میں آج تک ایسا معاشرہ تشکیل نہیں پاسکا جس میں بیماریوں کی شرح نہ ہونے کے برابر ہو،یا جس نے ایسے آفاقی قواعد زندگی اپنے ماننے والو ں کو دئے ہوں جن پر چل کر شرح امراض نہ ہونے کے برابر رہ جائے۔سوائے اسلامی معاشرہ کے جو دور نبوت میں قائم ہوچکا تھا کہیں نہیں ملے گا، تاریخ عالم کا بہت برا سوال ہے؟
 اس سوال کا جواب میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآل وسلم کے مدينہ المنورہ میں ملتا ہے۔ میرا اشارہ اس مشہور تاریخی واقعہ کی طرف ہے کہ مصر کے بادشاہ نے جذبہ خیر سگالی کے تحت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مدينہ المنورہ کے مسلمانوں کے علاج معالجے کی خاطر اپنا ایک ماہر حاذق طبیب ہی جنہوں نے وہاں بیچ کر اپنا مطب بنایا اور مریضوں کے انتظار میں بیٹھ گئے۔ اس وقت مدینہ منورہ ایک چھوٹی سی بستی تھی اس لئے بھی نہیں کہا جاسکتاکسی کو ان کی آمد کاپتہ نہ لگاہو۔کچھ عرصۃ گزرنے کے بعد وہ حکیم صاحب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واپسی کی اجازت چاہی۔ پوچھا کہ یہاں کوئی تکلیف ہے؟ بولے مسلمانوں نے جوعزت واحترام انہیں دیا ہے اسکا مصرمیں تو سوچا بھی نہیں جاسکتا لیکن یہاں مریض کوئی نہیں ۔  بے کاری سے تنگ آ کر جانے کی اجازت طلب کرنے آیا ہوں۔
تاریخی واقعہ اس حقیقت کا گواہ ہے کہ بیماری سے آزادی ممکن ہے بشرطیہ دنیا ا پنے شہروں میں وہ فضاء پیدا کرے جو اس وقت کےمدينہ المنورہ میںگی۔اس فضاءہی کانام اسلام ہے۔ یہ ایک مکمل سسٹم ہے جس کے نتیجے میں انسان ارضی اور ابدی حیات کی ہرممکنہ بھلائی پاسکتا ہے صحت بھی انہیں بھلائیوں میں سے اللہ تعالی کی ایک نعمت ہے۔
اسلام اصول زندگی صحت و فطرت کے اصول ہیں
لوگ اسلام کے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کریں تو بہت بیمار ہوں اور جو بیما ہونگے وہ بہت تھوڑے خرچ سے صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے با اتفاق رائے اور تاریخی حوالوں کی مدد سے بھی بتایا کہ زخمیوں کا علاج کرنے کے لئے خودسرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ احد کے اگلے دن مسجد نبوی سے ملحق خیموں میں ایک ہسپتال قائم کردیا تھا جس کی انچارج ایک خاتون صحابی رضی اللہ عنہا تھیں۔ بعد کے ادوار میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس سنت کی اتباع کرتے ہوئے مسلمانوں نے ایسے اعلی ہسپتال قائم کے جن کی مثال نہیں ملی مسلمانوں میں اس جذبے کا محرک قرآن کریم میں رب العزت کا یہ فرمان ہے وَ مَنْ اَحْیَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًا " جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اس نے ساری انسانیت کو بچالیا" اللہ تعالی نے ہر انسان میں بیماری کے خلاف جنگ لڑنے کی صلاحیت کی قوت مدافعت رکھتی ہے۔ اگر قوت مضبوط ہے تو بیماری آدمی پر قابو نہیں پاسکتی۔ اسلام کے نظام صحت کا مقصد اس قوت کو بڑھاناہے ۔ اس کے علاوہ ماہرین نے بہت ساری بیماریوں کی وجہ انسان کے ذہنی خلفشار (Psychic Reasons کو قرار دیا، مطلب یہ کہ لوگوںکے گناہ اور ان کے لاشعور میں دبی ہوئی خواہشات ، لالچ ،حسد خوف غم وغیرہ کسی نہ کسی جسمانی بیماری کے روپ میں نمودار ہوتے ر ہتے ہیں ۔ اسلامی نظام صحت میں ان بیماریوں کا بھی شافی علاج ہے۔
 ایک راز کی بات یہ ہے کہ تقریبا چالیس فیصد لوگ ایسےہوتے ہیں کہ اگر انہیں دوائی نہ بھی دی جاتی اور وہ صبر سے کام لیتے تو اپنی قوت مدافعت کی بناء پر خود بخود ٹھیک ہوجاتے۔ تقریبا 30 فیصد وہ لوگ ہوتے ہیں جنہیں کمزورقوت مدافعت کی وجہ سے کسی دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ دس سے پندرہ فیصد وہ ہیں جو اگر اپنی اپنی سوچ کو بہتر کر لیں اور مستقل مزاجی بیماری سے جنگ کرتے تو بغیر دوائی کے ٹھیک ہوسکتے ہیں ۔
 دراصل اسلامی نظام صحت کی ابتداء ماں کے پیٹ سے ہوتی ہے۔ اس دوران ماں باپ کی نیک خواہشات ،مثبت سوچ اور صالح بچے کے وراثتی سلسلہ(جینیٹک) پر اثرانداز ہوتی ہیں ۔ پیدائش کے بعد بچے کی تعلیم وتربیت کے بھی اس کی صحت پر ساری عمر کےلئے اثرات چھوڑتے ہیں مثلاََاگر ماں بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہے، ماں باپ سے خوش وخرم ماحول د یتےہیں گندے ماحول سے بچاتے ہیں، مصنوعی اور مضر صحت کیمیکل والی خوراکیں نہیں کھلاتے اور اسلام کے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق اس کی تربیت کرتے ہیں تو انشاءاللہ بیماریوں کے خلاف ان کی جسمانی اور روحانی قوت مدافعت بہت مضبوط ہوگی اور اپنی زندگی میں بہت کم بیمار ہونگے ۔ آج کل چونکہ ان باتوں کا خیال نہیں کیا جاتا اس لئے باوجودآرام وآسائش کے لوگوں کی صحت خراب رہتی ہے۔
اسلامی نظام تحت تعلیم بھی دیتا ہے صحت مندرنے کے لئے ہمیں بیماری سے جنگ کرنا آنا چاہئے۔ یعنی جب بیمار ہوں تو اس کے سامنے لیٹ نہیں جاناچاہئے۔ جو لوگ اپنی بیماری کو بہت اہمیت د یتے ہیں اپنی عزت افزائی کی وجہ سے وہ بھی انہیں نہیں چھوڑتی -  
اسلامی نظام صحت دراصل فطری سائنس ہے جو اللہ تعالیٰ کے رسول خاتم النبیینﷺ نے انسانوں کو سکھائی ہے۔جدید اصلاحات میں اسے"نیچروتھراپی"(Nature Therapy)کہتے ہیں۔مغرب میں اس کے اوپر بڑے زور و شور سے کام ہورہا ہے۔افسوس کہ مسلمان اپنے اس ورثے کو بھی چھوڑ چکے ہیں۔
صحت وبیماری کا قانون۔
انسان اس وقت بیمار ہوتا ہے جب وہ فطرت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔بیماری ہی کیا ہر مصیبت اس قانون فطرت سے بغاوت کا انجام ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے طب نبویﷺ کی شکل میں وہ فطری قوانین عطاء کئے ہیں،جنہیں تائید وحی حاصل ہے۔


Comments

Popular posts from this blog