قران کریم کےغذائی اصول.Nutritional Principles of the Holy Quran.المبادئ الغذائية للقرآن الكريم

 قران کریم کےغذائی اصول

 Nutritional Principles of the Holy Quran

 المبادئ الغذائية للقرآن الكريم

 


قران کریم کےغذائی اصول
غذا کب کھانی چاہئے؟ قران کریم نے ہماری راہنمائی کی ہے۔یَا بَنِیْ آدَمَ خُذُواْ زِیْنَتَکُمْ عِندَ کُلِّ مَسْجِدٍ وکُلُواْ وَاشْرَبُواْ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّہُ لاَ یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ(31) ۔الاعراف۔کھاؤ پیؤ لیکن ضرورت کے بغیر سرف نہ کرو۔اس میں تین باتیں ہمیں بتائی گئی ہیں۔ کھاؤ۔پیؤ۔ لیکن فضول اور بے ہودگی مت برتو یعنی ضرورت و موقع کے مطابق جتنا چاہے کھاؤ لیکن جب سیرابی وآسودگی ہوجائے تو ہاتھ کھینچ لو کیونکہ کوئی بھی حد سے بڑھی ہوئی بات اچھی نہیں ہوتی صحت کے لحاظ سے نہ معاشرتی لحاظ سے۔کھانے کی کوئی حد بندی نہیں کی گئی ہر آدمی کو اس کی ضرورت کے مطابق چھوٹ دی گئی ہے لیکن بلاضرورت اور حاجت کے بغیر کھانا دانتوں سے قبر نکالنے والی بات ہےپیٹ کی ضروت اور اس کی طلب کو بھوک کہتے ہیں اس کا انداز انسان کی اپنی ذات سے بڑھ کر کون کرسکتا ہے۔مسلمانوں پر اللہ رحم فرمائے انہوں نے منزل من اللہ قوانین کو بہت کم اہمیت دی ہے دیگر اقوام قران کریم میں بیان کردہ نکات اور طبی فوائد سے بہرہ مند ہوئیں لیکن انہوں نے آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا،کتب تفسیر میں اس آیت کے ضمن میں ایک واقعہ نقل کیا گیا ہے افادہ ناظرین کے لئے حاضر خدمت ہے۔روایت میں آیا ہے کہ ہارون رشید کے پاس ایک عیسائی طبیب حاذق تھا ایک روز اس نے علی بن حسن بن واقد سے کہا تمہاری کتاب میں علم طب کے متعلق کچھ نہیں ہے حالانکہ علم دو ہی ہیں بدن کا علم اور دین کا علم۔ علی نے جواب دیا اللہ نے ساری طب کو آدھی آیت میں جمع کردیا ہے۔ فرمایا ہے (وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ) طبیب بولا تمہارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) : کا کوئی قول طب کے متعلق نہیں آیا۔ علی (رض) نے کہا ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ساری طب کو چند الفاظ میں جمع کردیا ہے فرمایا ہے معدہ مرض کا گھر ہے پرہیز ہر علاج کا سر ہے ہر بدن کو وہی چیز دو جس کا تم نے اس کو عادی بنا دیا ہو طبیب بولا تمہاری کتاب اور تمہارے رسول نے تو جالینوس کے لئے طب چھوڑی ہی نہیں۔ تفسیر مظہری مترجم اردو صفحہ نمبر: 991
حدیث پاک میں ایک اصول بتایا گیا ہے : پیٹ کے تین حصے کروایک کھانے کے لئے ۔ دوسرا پینے کے لئے۔ تیسرا سانس کے لئے( بیہقی فی الدلائل النبوۃ 160/6 مجمع الزوائد 95/5) یعنی جب انسان کھانے سے فارغ ہوتا ہے تو ہاضمے کی باری آتی ہے اور معدہ اپنا کام شروع کرتا ہے ہاضمہ کے دوران کھانے و جزو ے بدن کرنے کے لئے جو عمل جاری ہوتا ہے اسے گنجائش کی ضرورت ہے اگر جگہ باقی ہوگی تو پیٹ اپنی ضرورت آسانی سے پوری کرلیگا ایسی کم کھائی ہوئی غذا انسان کے لئے آب حیات ہوگی ۔بصورت دیگر پیٹ میں گنجائش نہ ہوئی اور ہاضمہ کا عمل شروع ہوگیا تو یاد رکھئے اس نے آپ کے پیٹ ساتھ پسلیوں کو اپنی گرفت میں لے لینا ہے۔ بدہضمی ۔ تخمہ۔گیس۔معدہ کی سڑاندھ۔بے خوابی۔بے چینی یہ چیزیں بونس میں ملیں گی اگر کم کھایا اسراف نہ کیا تو یہی غذا آپ کی صحت کو قابل رشک بنا دے گی چہرہ پر خون کی سرخی اور جوانی کی تمازت ہوگی۔جسم میں چستی پھرتی ہوگی کھانے سے آسودگی ملے کی ۔ مزے کی نیند آئے گی۔ سب سے بڑی بات یہ کہ ڈاکٹروں اور حکیموں سے جان چھوٹی رہے گی۔انسان زندگی میں سانسیں جاری رکھنے کے لئے کھاناکھاتا ہے یا پھر مزہ اڑانے کے لئے اگر بھوک ہو کھاؤ پیؤ ہضم کرو اور اگر بھوک نہ ہو لیکن عادتاََ کچھ کھانا پڑے تو پھل جوس وغیرہ پے گزارہ کرو اس انداز سے تمہاری عادت بھی پوری ہوجا ئے گی اور صحت بھی برقرار رہے گی۔حضرت ابن عمر (رض) کی مرفوع روایت ہے کھاؤ اور پیو اور خیرات کرو اور پہنو۔ بغیر اسراف اور اترانے کے۔ رواہ احمد بسند صحیح و ابن ماجۃ والحاکم۔ حضرت عمر بن خطاب ( (رض) نے فرمایا پیٹ بھر کر کھانے پینے سے پرہیز رکھو یہ جسم کا بگاڑ ہے۔ بیماری پیدا کرتا ہے نماز میں سستی کا ذریعہ ہے۔ کھانے پینے میں کمی کا التزام کرو یہ جسمانی تندرستی کا ذریعہ ہے اور اسراف سے دور رکھنے والا ہے۔ اللہ موٹے جسم کو پسند نہیں کرتا آدمی جب تک اپنے دین پر خواہش کو ترجیح نہیں دے گا تباہ نہیں ہوگا مسلمان کی ایک صفت یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ وہ ایک آنت کھاتا ہے ،جب کہ غیر مسلم سات آنت بھرتا ہے ۔
 

Comments

Popular posts from this blog