جادو میں دھاتوں اور حجریات کا استعمال.The use of metals and cells in magic..استخدام المعادن والخلايا في السحر

 جادو میں دھاتوں اور حجریات کا استعمال

 The use of metals and cells in magic

استخدام المعادن والخلايا في السحر

جادو میں دھاتوں اور حجریات کا استعمال
بلور اور سلیکان ڈائی آکسائیڈ کی دیگر اقسام طوفان ،بادوباراں اور تبدیلی حرارت سے ٹوٹ کر لاتعداد ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں ۔غیر خالص سلیکان ڈائی آکسائیڈ کی خوبصورت اقسام عقیق ابیض کہلاتی ہیں، یہ پتھر نیم شفاف اور بعض اوقات دودھیا دھاری دار سفید ہوتے ہیں،ایسا عقیق جس پر سیاہ دھاریاں ترتیب کے ساتھ ہوں سنگ سلیمانی کہلاتا ہے ، جب یہ دھاریاں سفید اور سرخ یا بھورے رنگ کی ہوں ایسے پتھر کو عقیق سلیمانی کہا جاتا ہے اس کی ایک قسم غیر خالص بنفشی یا ارغونی رنگ کی ہوتی ہے جسے یاقوت ارغونی کہا جاتا ہے اور جو قسم نارنجی سرخ ہوتی ہے’’عقیق احمر‘‘کہلاتی ہے(مفردات کیمیا صفحہ82)
جادوگر اور سحریات کے ماہر لوگ مختلف دھاتوں اور حجریات کو اپنے اعمال کا سہارا بناتے ہیں ،ان کے سحری خواص بیان کرتے ہیں ۔کچھ پتھروں کو امراض جسمانی کے لئے بھی کام میں لایا جاتا ہے،قصہ کوتاہ جو حجریات سحری خواص کی وجہ سے صدیوں سے اپنا سکہ جمائے ہوئے ہیں، آج کیمیاوی تجزیوں نے ان حقائق سے پردہ سرکایا ہے کہ جن باتوں کو ساحر و عامل لوگ سحری خواص کے طور پر بیان کرتے تھے وہ ان کے ذاتی خواص ہیں،ساحر لوگ ان خواص سے بہت پہلے واقف ہوچکے تھے وہ سمجھتے تھے کہ پید اکرنے والے نے ہر چیز کے جداگانہ خواص رکھے ہیں،ان کی ساخت میں عناصر کی کمی پیشی نے انہیں مختلف خواص کا حامل بنا دیا ہے ۔ساحروں نے ان حجریات پر اپنے منتر جنتر کے ذریعہ سے ان میں خواص پیدا کرنے کی کوشش کی ان باتوں سے عوام لاعلم تھے۔
ایک سحری کتاب کے مطالعہ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ساحر حضرات بہت سے کائیناتی قوانین جانتے تھے وہ ایک قسم کا پتھر لیکرایسے موسم کی تلاش میں رہتے جب طوفان و بارش کے امکانات واضح ہوں ۔ایسے میں اس پتھر کو لیکر کسی چٹیل میدان میں نکل جاتے جب بجلی کوندتی تو یہ پتھر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا،ساحر ان ٹکڑوں کو سمیٹ لیتا ان ٹکڑوں کو پیس کر عمل حب میں استعمال کرتے تھے۔
یہ مضمون کافی عرصہ پہلے پڑھا تھا اس وقت ان ٹکڑوں کی حقیقت نہ کھل سکی عرصہ کے بعد جب کیمیا کا مطالعہ کیاتو ان پتھروں کا ٹوٹنا اور ان خواص کے زاراز سے آگاہی حاصل ہوئی۔ساحر لوگ ہر بیماری کو ارواح و سحر سے منسوب کرتے ہیں ،گھاگ قسم کے عامل پھوں پھاں کے ساتھ دوا دارو سے بھی کام چلاتے ہیں کیونکہ وہ لوگ جانتے ہیں جن باتوں کو سحر و جنات کی طرف منسوب کیا جارہا ہے وہ جسمانی امراض ہیں۔
اعمال سحری میں بخورات(دھونیوں )کا استعمال۔
 ایک عربی مصنف لکھتا ہے’’ادویۃ وعقاقیر:وہی تؤثر فی بدن المسحور وعقلہ ورادتہ ومیلہ‘‘ادویہ و عقاقیر موثر ہوتی ہیں جادو کے ستائے ہوئے مریض کے لئے یہ اثر رکھتی ہیں مسحور کے بدن اس کی عقل اس کے ارادہ اور میلان پر(المفصل فی شرح حدیث من بدل دینہ فاقتلوہ475/2)عاملین و ساحرین امراض کے دور کرنے کے لئے بخورات و دھونی کا خاص اہتمام کرتے ہیں ،دھونی علاج کا وہ پہلو ہے جسے عمل کے لزوم کے طور پر اختیار کیا جاتا ہے اس موضوع پر لکھی گئی کتب میں مختلف امراض کے لئے مختلف جڑی بوٹیوں اور خوشبویات کو سلگایا جاتا ہے ۔جب یہ بخورات سلگتے ہیں تو ان سے اٹھنے والا دھواں طبی خواص کا حامل ہوتا ہے ۔ اس انداز علاج سے دم جھاڑے سے جلد شفائی اثرات نمودار ہوتے ہیں  عامل دھونی اور عمل کے امتزاج سے ایسی فضا پیدا کردیتا ہے جو مریض کے مزاج و مرض سے تطابق رکھتی ہے اس سے عامل دوہرے فوائد حاصل کرتا ہے ایک تو اپنی شفائی دکانداری چمکاتا ہے دوسرا طبی فوائد حاصل کرکے جیب خرچ اور معاشی مسائل کا بھی اپنے کے لئے سامان مہیا کرتا ہے  ۔


Comments

Popular posts from this blog