دھات اور ستارےعملیات میں باہمی تعلق۔۔Correlation between metal and star operations۔۔الارتباط بين عمليات المعدن والنجوم

 دھات اور ستارےعملیات میں باہمی تعلق
Correlation between metal and star operations

الارتباط بين عمليات المعدن والنجوم

دھات اور ستارےعملیات میں باہمی تعلق
دھات اور ستارے:
پہلے لوگوں نے مختلف ستاروں سے مختلف دھاتوں کو منسوب کردیا تھا اس نسبت کو وہ لوگ اس طرح قائم رکھتے تھے کہ ان کی سعد ساعتوں میں ان کی انگشتری اور الواح تیار کی جاتی تھیں آج بھی ایساہورہا ہے ان کا خیال تھا کہ قائم ہونے والے مخصوص نظرات مخصوص اثرات کی حامل ہوتی ہیںاور ان سے زندگی میں مطلوبہ نتائج پیدا کئے جاسکے ہیں اور ان اعمال کے ذریعہ مختلف کام لیا کرتے تھے،جہاں بہت سی باتوں پر تحقیق ہورہی ہے وہیں پر اس بات پر بھی چھان پھٹک ہونی چاہئے کہ آخر ان لوگوں ان دھاتوں کو ستاروں سے کیوں منسوب کیا تھا ؟مخصوص ساعات اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔کل تک کی ناممکن باتیں آج ممکن ہوچکی ہیں اورآج کے لاینحل مسائل آنے والے کل میں روز مرہ کے معمولات میں شامل ہوجایئں گے۔دھاتوں کی ستاروں کے ساتھ نسبت اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات دراصل ایک مثلثی زاویہ ہے جس میں انسانی دماغ کی قوتوں ستاروں اسے نکلنے والی روشنی /شعاعوں اور دھاتوں کے اثرات کو ممتزج کیا گیا ہے، ان تینوں کے امتزاج سے پیدا ہونے والے اثرات کو سمیٹاگیاہے،یہ کوئی نئی بات نہیں روز مرہ کے مشاہدات ہیں کہ انسان مختلف اشیاء کو ملاکر اپنی ضرورتوں کو پوراکرتاہے۔ طبعیات والے اس سے اعلی ترین استفادہ کررہے ہیں،اب توایسی روش چل نکلی ہے کہ بغیر امتزاج کے زندگی ممکن دکھائی نہیں دیتی ،اس رخ سے بھی ہمیں تحقیق کرنا چاہئے ہوسکتاہے کچھ مفید پہلو ایسے سامنے آجائیں جن سے زندگی کے لئے کچھ سہولتیں میسرآسکیں۔میں طبیعیات کے ماہر اطالوی نوبل انعام یا فتہ ماہر سائنسدان(جس نے سب سے پہلے امریکہ میںایٹمی تجربہ کیا تھا) فرمی نے آفاقی شعاعوں (Cosmic Rays) پر دلچسپی سے کام کیا اس صدی کے آغاز میں حسا س آلات کے استعمال سے معلوم ہوا کہ زمین ہر لحظہ چاروں طرف سے پر اسرار شعاعوں کی زدمیں ہے۔ان شعاعوں کوآفاقی شعاعیں کہا گیا کیونکہ یہ زمین کے باہر کائنات سے ہی سے زمین کی طرف آتی ہیں[جدید طبیعیات کے بانی ،از ڈاکٹر مجاہدحسین صفحہ279]ممکن ہے پہلے لوگوں نے اس بات کو کسی اور انداز میں معلوم کرلیا ہو ،تابکاری انشقا ق گزرنے والی صدی اور موجود صدی کی ہنگامہ خیز دریافت اور اس کے پیدا ہونے والے عمل سے پوری دنیا خوف زدہ ہے یہ سب کچھ دھات اور شعاعوں کا ہی تو سب کھیل ہے۔
مادے کی قسمیں:
مادے کی تین حالتیں ہوتی ہیں۔تھوس،مائع،گیس قدرت نے ترکیب عناصر کا بھی عجیب سلسلہ رکھا ہے جہاں اس کی نیرنگی دیکھنے کو ملتی ہے،کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دوگیسوں کے میلاپ سے ایک مائع حاصل ہوتا ہے جیسے پانی۔کبھی ایک مائع اور ایک گیس کے کیمیاوی عمل سے ایک ٹھوس مادہ تیار ہوتا ہے جیسے مرکیورک آکسائیڈ۔کبھی دو بے بو گیسوں سے مل کر ایک بودار دار گیس تیار ہوتی ہے جیسے ایمونیا جو ہائیڈ روجن اور نائٹروجن سے مل کر تیار ہوتی ہے ۔ کچھ مواقع ایسے ایسے بھی ہوتے ہیں جب فطرت کا کھیل ناقابل فہم حد تک عجیب و غریب ہوتا ہے جیسے دو زہریلے عناصر سوڈیم اور کلورائیڈ گیس سے کھانے کا نمک(سوڈیم کلورائیڈ ) حاصل ہوتا ہے اس کے برعکس دو اہم ترین اجزائے حیات عناصر کاربن اور نائیٹروجن کی باہمی ترکیب سے مہلک ترین زہر تیار ہوتاہے جسے سیانائیڈ گروپ کے نمکیات(طبیعات کیا ہے ؟صفحہ62)
ستارے اور عملیات
عملیات /سحر جادو میں ستاروں اور ان کی ساعات کو بہت اہمیت دی جاتی ہے جب کہ اسلامی نکتہ نگاہ سے اسے ناجائز قرار دیا گیا ہے ۔اہل نجوم نے اس پر بہت کام کیا یہی نہیں بلکہ ہزاروں سال سے جاری تجربات کو آگے بڑھایا اور اس علم میں اس قدر گہرائی سے کام لیا گیا کہ یہ شاخ در شاخ تقسیم درتقسیم ہوتا گیا، اس کی بہت سے اقسام معارض وجود میں آتی گیئں یہ سلسلہ قدیم زمانے سے چلا آرہاہے ،سومیری ادب جسکی عمر ساڑھے چار سے پونے پانچ ہزار برس بتائی جاتی ہے میں اختر شناشی کا ثبوت ملتا ہے، آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران ایک دیوی کی تصویر ملی جس میں وہ آسمان کو بغور دیکھ رہی تھی، ستارے واضح دکھائی دے رہے تھے۔ اس کے بعد والی قوموں اور تہذیبوںنے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اضافے کئے (ابن حنیف)
 اسلامی دور میں اسے بلندی تک پہنچا دیا گیا لیکن جدید الیکٹرونی دور میں بہت سے سربستہ رازوں سے پردہ سرکایاگیا ہے استسقی کے مریض کی طرح جتنا پانی پی رہے ہیں اتنا ہی ہل من مزید کا شور بلند ہوتا ہے۔ جدید سائنس نے جتنی بھی کھوج پرکھ کی ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نئے نئے جہان دریافت ہوتے رہیں گے جس ستارے یا سیارے کو یہ سمجھ کر چھیڑا جاتا ہے کہ یہاں نظام سمشی کی حد ہے اس پر پہنچ کر معلوم ہے کہ جہاں سے ابتداء کی تھی اب بھی وہی ہیں ۔ حیرانگی کے عالم میںماہرین کے منہ کھلے رہ جاتے ہیں ۔بہت سے بھید کھلے لیکن ہر آنے والا پل جو کہانی سنا رہا ہے وہ پہلے سے جداہے ۔


Comments

Popular posts from this blog