حجامہ کی اہمیت.The importance of the barber..أهمية الحلاق

 حجامہ کی اہمیت

The importance of the barber

أهمية الحلاق


20
الحجامہ
حجامہ مسنون طریق علاج ہے جسے عرب لوگ بہت زیادہ پسند کرتے ہیں ۔اس کی افادیت کے پیش نظر دنیا کے کئی ایک ممالک میں اسے رائج کردیا گیا ہے۔پاک و ہند میں اس کا زیادہ رواج نہیں اس لئے لوگ حجامہ کے نام سے خوف ذدہ ہوجاتے ہیں، حجامہ ایک موثر اور مختصر دوارانیہ میں کیا جانے والا علاج ہے جسے معمولی خرچ پر ایک سمجھ بوجھ رکھنے والا معالج کسی بھی جگہ اور کسی بھی موسم میں کرسکتا ہے۔حجامہ کے فوائد و ذود اثری کا حال اگر لوگوں کو معمول ہوجائے تو اس سستے اور فوری علاج کو اپنانے میں تساہل سے کام نہ لیں۔لوگ بھاری بھرکم رقم آپریشن کے لئے دیدیتے ہیں وہاں کون کتنی مہارت رکھنے والا معالج آپریشن کررہا ہے ؟ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔آپریشن کے نام پر لوٹ کھسوٹ کا جو بازار ہر گلی محلہ میں لگاہوا ہے، خدا کی پناہ جوکام نارمل انداز میں معمولی ادویات سے کئے جاسکتے ہیں انہیں رقم اینٹھنے کے چکر میں قربانی کا بکرا بنا دیا جاتا ہے۔اگر یہی سلسلہ رہا تو ایک وقت ایسا بھی آئیگا جب لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کرنا پڑے۔ایک حصہ ان لوگوں کا ہوگا جن کے پتے۔موجود ہونگے ،دوسرا حصہ ان لوگوں کا ہوگا جن کے پتے نکال دئے گئے ہو نگے بہت سی عورتوں کوزچگی کے دوران آپریشن کرکے پوری زندگی کے لئے تکلیفوں کا ڈھیر بنا کر رکھ دیا جاتاہے حالانکہ پیدائش کا عمل عام انداز سے ہوسکتا تھا لیکن فیس کے چکر میں اسے معذور کردیا گیا ہے۔
حجامہ کی اہمیت
حجامہ نبیﷺ کی سنت ہے ،بموجب احادیث معراج النبیﷺ کی رات فرشتوں نے عمل حجامہ کو اپنانے کی تلقین فرمائی۔عملی طورپر خود رسول اللہﷺ نے یہ طریقہ امت کو بتلایا۔
حجامہ چین سمیت کئی ممالک میں صدیوں سے رائج ہے۔ عرب ممالک کے علاوہ جنوب مشرق ایشیا کے ممالک میں بھی رائج ہے۔امریکہ،یورپ کی یونیورسٹیوں میں حجامہ کو پڑھایا ، عملی طور پر سکھایا جاتا ہے ۔اگر حجامہ کو ٹھیک انداز میں سیکھا جائے تو امراض جسمانی کا معالجہ احسن انداز میں کیا جاسکتا ہے۔
کچھ لوگوں نے حجامہ کو ا س بے دردی ور جہالت کے اندز میں اپنایا ہے الاماں والحفیظ وہ لوگ صفائی ستھرائی موزوں پوائینٹس۔موسم اور طبیعت سے ناواقفیت وغیرہ نابلد ہوتے ہیں ،اس  بے ڈھنگے انداز میں حجامہ کے نام پر جہالت کا مظاہرہ کرتے ہیں، فائدہ تو مقدر کی بات ہے مگر تنفر کا ضرور سامان کردیتے ہیں۔ڈاکٹر امجد احسن علی صاحب لکھتے ہیں’’ہر ڈاکٹر(مرد یا عورت)کو حجامہ کا طریقہ سیکھ کر اس کے ذریعہ علاج کرنا چاہئے،تاہم تجربہ کار استاد سے سیکھ کر ہی علاج کرے،از خود تجربہ نہ کرے‘‘الحجامۃ(پچھنا)علاج بھی سنت بھی۔صفحہ5)حجامہ کا عمل باوقار انداز میں کیا جانا چاہئے، معالج حق الخدمت وصول کرے، لیکن ا یسے مریض کی صحت کا ضرور خیال کرنا چاہئے۔اگر حجامہ کا فن اور جسمانی پوائینٹس پر کسی کو عبور حاصل ہوجائے تو انسانیت کی خدمت میں بہت بڑا کردار ادا کیا جاسکتاہے۔
ان جان کا حجامہ لگانا
جولوگ طب و حکمت سے وابسطہ ہیں ان کے لئے حجامہ بہت سے فوائد سمیٹے ہوئے ہے۔کچھ احباب اس بات پر پریشان تھے کی دوران حجامہ کچھ لوگ بے ہوش ہوگئے جب معالج کی سمجھ میں کچھ نہ آیا تو انہوں نے راہ فرار اختیار کی۔طب کے ماہرین حجامہ کو جتنی مہارت سے سر انجام دے سکتے ہیں وہ دوسروں کے بس کی بات نہیں کیونکہ طبیب جانتا ہے کہ کس کو حجامہ لگانا یا کونسا مریض اس کا متحمل ہوسکتا ہے ؟کس حالت میں حجامہ کرنا چاہئے۔مشاہدات و تجربات بتاتے ہیں سوزش ناک طبیعت کے افرادکو حجامہ اتنا فائدہ نہیں دیتا، جتنا بلغمی اور سوداوی امراض والوں کو فائدہ دیتا ہے ۔
ایک جگہ کلونجی کے بارہ میں کہا گیا ہے ’’کلونجی موت کے علاوہ سب بیماریوں سے شفا ہے‘‘اس میں شک نہیں کہ کلونجی شفاء ہے، شراح حدیث نے اس بات کو بصراحت ذکر کیا ہے کہ اس سے مراد بلغمی امراض ہیں۔خواص الاشیاء سے ایک اقتباس حاضر خدمت ہے’ ’ کلونجی کثیر الفوائد دوا ہے جسے حدیث پاک میں موت کے سوا ہر بیماری کیلئے شفا بتایا گیا ہے (بخاری فی الطب باب الحبۃ السوداء 124/7 ) اگر ہم حدیث مبارکہ کو اس اندازمیں پڑھیں کہ کلونجی اعصابی و ٹھنڈے امراض میں جب بلغم بڑھ کر جینا دوبھر کردے تو کلونجی ہر بلغمی مرض کے












اس صفحہ پر تصویر ہے

لئے شفا ہے(یونس شاہد) یہ میں ہی نہیں کچھ محدثین نے بھی لکھی ہے(المسالک فی شرح موطامالک 454/7 شرح القسطلانی، ارشاد الساری366/8)اس کے علاوہ حدیث پاک میں کئی چیزوں میں شفا بتائی ہے، مثلاََ شہد۔کلونجی۔بارش کا پانی سینگی لگواناوغیر ہ (جمسع المسانید للخوارزمی189/1روح البیان سورہ النحل (40/5)یہ بات ہم نے نئی نہیں کہی بلکہ ہم سے پہلے بھی لوگ ایسا کہہ چکے ہیں(حوار ھادی مع الغزالی40/1)(ہماری دوسری کتاب’’خواص الاشیاء دیکھئے)
ایک طبیب مریض کی طبیعت کو بہتر طور پر پرکھ سکتا ہے،قوت مدافعت کس قدر ہے۔حجامہ میں کس قدر خون نکالنا ہے ۔مریض کے لئے کونسا پوائنٹ زیادہ فائدہ مند ہوسکتا ہے۔سوزش ناک ابھار ،غدی تحریک سے ہونے والی دردیں۔مریض کے لئے غذا و خوراک کا معاملہ۔ کمزوری رفع کرنے کی تجاویز۔صحت کے دیگر طور و طریقے۔ایک ماہر طبیب دوسروں کی نسبت زیادہ جانتا اور اس بارہ میں مناسب فیصلہ دے سکتا ہے ۔عمومی طور پر بلڈ پریشر کے لئے حجامہ کرنا فوری الاثر ہے۔
حجامہ کا مقصد حقیقی
حجامہ سے مقامی طور پر رکے ہوئے مواد کو خارج کردیتے ہیں لیکن اس مواد کی پیدائش و پرورش کا جو سامان وجود میں پایا جاتا ہے اس کا تدارک کرنا بھی معالج کی ذمہ داری ہے۔جو اس انداز میں حجامہ کرے گا اس کے ہنر میں جان پیدا ہوجائے گی۔ایک ماہر فن کے طور پر اس کی شہرت ہوگی۔جو لوگ کسی بھی فن کے اختیار کرنے سے پہلے اس کے ماہرین کی نگرانی میں مہارت حاصل کرتے ہیں ان کی شان ہی جداگانہ ہوتی ہے۔
جس معاشرہ میں ہم سانس لے رہے ہیں اس میں عجیب گھٹن کی فضا ہے ،کسی بھی فن سے وابسطہ فرد دوسرے کے ساتھ خدا واسطے کی دشمنی رکھے ہوئے ہے، اسے اپنے فن کے علاوہ کسی فن میں سچائی اور حقیقت دکھائی نہیں دیتی، جو لوگ اس قماش کے ہوتے ہیں وہ اپنے فن میں بھی اتنے ہی جاہل ہوتے جتنے غیر متعلقہ فنون سے ناواقف۔کوئی بھی فن و ہنر اکیلا مکمل نہیں ہوتا ،اسے دوسرے فن و ہنر کے ماہرین کی خدمات لازمی طورپر لینا پڑتی ہیں، ایک روٹی کا لقمہ جسے زندگی میں اہمیت ہی نہیں دی دن میں کم از کم تین بار تو کھانا کھایا جاتا ہے کبھی سوچا ہے اس ایک لقمے کو آپ کے منہ تک پہنچانے کے لئے کتنے وسائط کی ضرورت  ہوتی ہے؟ زمیندار ،بیج ،مشنری،کھاد،پانی،منڈی بیٹھے بیوپاری۔آٹا پیسنے والا۔روٹی بنانے والا اگر اس پر غور کریں گے تو سر چکرا جائے گا۔جب ایک روٹی کے لئے اتنا کچھ ساز و سامان کی ضرورت پڑتی ہے تو صحت انسانی جو کہ انسانی زندگی کا ماحاصل کے طور دیکھی جاتی ہے کے لئے کتنی مہارت اور اسے سمجھنے کے لئے کتنے فنون درکار ہونگے؟عام آدمی سمجھتا ہے طب کی ایک کتاب دیکھی حجامہ پر لکھی جانے والی کتاب سے چند پوائینٹ دیکھے اوراسترے بلیڈ لیکر بیٹھ گئے۔یہ سراسر ظلم ہے یہ وعید کے زمرے میں آتا ہے جس میں کہا گیا ہے’’جس نے بغیر علم طب کے کسی کا علاج کیا ،اس سے مریض کو نقصان ہوا،طبیب اس کا ضامن ہے‘‘طب کا موضوع صحت انسانی ہے حجامہ کا ماحاصل بھی صحت انسانی ہے ۔تو کیا حجامہ ہر کہ و مہ شروع کر دے گا؟
حجامہ کے لئے مہارت درکار ہے َحجامہ میں شفاء ہے ۔ہمارا ایمان ہے جو چیز بھی رسو ل اللہﷺ سے منقول ہے یا کسی قسم کی بھی نسبت ہے اس میں فطری قوانین عمل کرتے ہیں ۔عقل یا تجربہ،سائنس اس تک رسائی کریں یا نہ کریں لیکن وہ برحق ہے۔عقل بیچاری کی بساط ہی کیا ہے جو پوری طرح ان اسرار و رموز کو سمجھ سکے۔کسی نے ایک نکتہ سمجھا کسی کی رسائی دوسری طرف ہوئی کسی نے اپنے انداز میں اس کی تعبیر کی۔’’جوامع الکلم‘‘معجزات النبیﷺ ہیں معجزات کا ظہور ہی وہاں ہوتا ہے جہاں عمومی وسائط ناکارہ ہوجائیں۔حدیث میں جو کہا گیا وہ برحق ہے اگر مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آتے تو سمجھنے اور کرنے والے کی کوتاہ فہمی ہے۔
حجامہ آسان ہے لیکن مہارت ضروری ہے
حجامہ کے بارہ میںاتنا سمجھ لیجئے کہ یہ جتنا آسان فن دیکھائی دیتا ہے اتنی ہی باریک بینی اور مہارت کا طالب ہے ،ماہرین کی نگرانی میں سیکھے ہوئے فن کی شان ہی کچھ اور ہوتی ہے۔فن حجامہ پر بہت سا مواد انٹر نیٹ پر موجود ہے، ماہرین نے اس فن پر قیمتی کتابیں لکھی ہیںاس فن پر لکھی گئی کتب کو سمجھنا بھی مہارت طلب کام ہے، کتابیں پڑھنے سے جیسے کوئی ماہر نہیں بن جاتا، صحت انسانی تو بہت اعلی و ارفع کام ہے کوئی انسان جو کھانے بنانے کے فن سے واقف نہیں ہے کیا وہ کسی کتاب کو دیکھ کر ماہر باورچی کی طرح ہانڈی میں لذت پیدا کر سکتا ہے؟ ہر گز نہیں تو پھر کیا خیال ہے ایک کتاب کو دیکھ کر کوئی ماہر حجامہ معالج بن سکتا ہے؟







Comments

Popular posts from this blog