شوربہ والا گوشت اس کے طبی و روحانی فوائد Broth meat Its medical and spiritual benefits مرق اللحم فوائدها الطبية والروحية

شوربہ والا گوشت  اس کے طبی و روحانی فوائد

Broth meat has its medical and spiritual benefits

مرق اللحم له فوائده الطبية والروحية


 

شوربہ والا گوشت

 اس کے طبی و روحانی فوائ
از
حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور پاکستان
ہنڈیا پکاتے وقت پانی میں اضافہ کرنا تاکہ شوربہ زیادہ ہوجائے ۔(الثعالبی ص 146)
کھانے پینے کے سلسلہ میں انسان لذت کا متلاشی ہوتا ہے،بھوک کی حالت میں کسی بھی قسم کی غذا کھانا گوارا کرلیتا ہے لیکن وسائل کی موجود گی میں اس کے نکھرے بڑھ جاتے ہیں،یہ طرح طرح کے نفیس کھانے اور عمدہ قسم کی غذائی تلاش کرتا ہے۔جب رزق کی فراوانی ہوتی ہے تو یہ ہنڈیا کو صحت کے بجائے لذت کے طریقے سے تیار کرتا ہے۔سالن میں شوربہ کرنا  تمام ممالک و اقوام میں رائج ہے،لیکن اس میں لذت پیدا کرنا ایک فن ہے،کہ ہنڈیا میں کس قدر پانی ڈالا جاسکتا ہے۔سبزیوں میں پانی ڈالا جاتا ہے اور گوشت میں تو عمومی طورپر پانی ڈالا جاتا ہے گوشت شوربہ والا بناکر کھانے میں اپنی ہی لذت ہے۔رسول اللہﷺنے کئی احادیث میں گوشت کا ذکر فرمایا ہے کہ جب تم گوشت پکائو تو تھوڑا سا پانی زیادہ کرلو۔تاکہ پڑوسیوں کا حصہ نکل سکے۔
اس میں اخلاقی وو تمدنی پہلو کے ساتھ ساتھ بپت سے اسرار نمایا ہوتے ہیں ہمارا موضوع طب ہے اس لئے اسی پر لکھتے ہیں۔
گوشت انسانی ضرورت ہے رسول اللہﷺنے اسے سالوں کا سردار قرار دیا ہے،اسے جنتیوں کی خوراک میں شامل کیا گیا ہے۔دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں گوشت استعمال نہ کیا جاتا ہو۔متمول لوگروزانہ گوش کھاتے ہیں،عمومی طورپر اسے خشک انداز میں تیار کیا جاتا ہے پانی کا کم استعمال کرتے ہیں۔گھی اور مصالحہ جات میں بھون کر کھایا جاتا ہے۔اس میں شوربہ والے پکے ہوئے گوشت سےزیادہ لذت ہوتی ہے۔یہ کبھی کبھار کھالیا جائے تو طبیعت پر گرانی نہیں ہوتی ،اگر اسے معمول بنالیا جائے تو طبیعت میں گرانی پیدا ہونے لگتی ہے۔ہضم کرنے میں دشواری کا سامان ہوتا ہے،اس کے بعد نجام اخراج میں بھی خرابیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں وغیرہ یہ باتیں کسی مناسب مقام کے لئے اٹھائے رکھتے ہیں۔
بات ہورہی تھی شوربے والے گوشت کی اس میں صحت و طب کے لحاظ سے بہت سے فوائد و اسرار ہیں۔شوربہ کی موجودگی گوشت انسانی طبیعت پر گراں نہین ہوتا آنسانی سے ہضم ہوتا جاتا ہے۔اگر اس میں روٹی کے ٹکڑے توڑ کر کھائے جائیں جیسا کہ ثرید تو کھاناجلد ہضم ہوکر جزو بدن ہوجاتا ہے،کھایا پیا انگ گ تا ہے۔ہضم کرنے اور خارج از جسم کرنے میں دشواری نہیں ہوتی۔پانی کی زیادہ مقدارانسانی جسم میں پانی کی ضرورت کو پورا کرتی ہے،پانی کی کمی نہیں ہوتی۔جسم میں کمی کی کمی بہت سی خرابیوں اور بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔شورنے والے سالن سے کولسٹرول مقررہ حد سے آگے نہیں بڑھتا۔کھٹے ڈکار نہیں آتے،پیٹ میں گرانی نہیں ہوتی۔کھانا اچھے سے ہضم ہوجاتا ہے۔ سنت مبارکہ پر چلنے والوں کو اللہ تعالیٰ انعامات سے نواز تا ہے اتباع سنت میں جو بھی شوربہ والا گوشت بناکر کھائے گا اسے اس کا ضرور اجر ملے گا۔ دنیا میں روحانی ترقی کا سبب ہوگا۔انسانی شکم میں جو کچھ جاتا ہے ا سکے اثرات اخلاق و اعمال پر بھی نمایا ہوتے ہیں۔
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی بھی نیک کام کو حقیر نہ سمجھے، اگر کوئی نیک کام نہ مل سکے تو اپنے بھائی سے مسکرا کر ملے ۱؎، اور اگر تم گوشت خریدو یا ہانڈی پکاؤ تو شوربا (سالن) بڑھا لو اور اس میں سے چلو بھر اپنے پڑوسی کو دے دو“۔ «صحیح مسلم/البر و الصلة 42 (2625/142)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 58 (3362)، (تحفة الأشراف: 11951)، و مسند احمد (5/149، 156، 161، 171) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔«‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 30 (2092)، الأطعمة 4 (5379)، 25 (5420)، صحیح مسلم/الأشربة 21 (2041)، سنن الترمذی/الأطعمة 42 (1850)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 26 (3304)، (تحفة الأشراف: 198)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 21 (51)، مسند احمد (3/150)، سنن الدارمی/الأطعمة 19 (2094) (صحیح)» ‏‏‏‏
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو اچھا شوربہ بناتا تھا۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عائشہ رضی اللہ عنہا بھی موجود تھیں، اس نے آپ کو اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بلایا، آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کر کے پوچھا: ”کیا انہیں بھی لے کر آؤں“، اس نے ہاتھ سے اشارہ سے منع کیا دو یا تین بار کہ نہیں۔ «صحیح مسلم/الأشربة 19 (2037)، (تحفة الأشراف: 335)، مسند احمد (3/123، 272) (صحیح)»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے ہر اونٹ کا ایک ٹکڑا منگایا، پھر ان سب ٹکڑوں کو ایک ہانڈی میں پکانے کا حکم دیا، تو وہ ایک ہانڈی میں رکھ کر پکایا گیا، پھر سبھی لوگوں نے اس کا گوشت کھایا، اور اس کا شوربہ پیا۔سنن ابن ماجه (2/ 1055)صحيح ابن حبان - مخرجا (9/ 329)


Comments

Popular posts from this blog