میرے مطب کی کامیابی کا راز۔The secret to my success.


میرے مطب کی کامیابی کا راز۔The secret to my success.

میرے مطب کی کامیابی کا راز۔
زندگی کی مسافرت نے وہ سبق سکھائے جو دوران تعلیم اساتذہ نہ سکھا سکے۔حالات و واقعات انسان کے سب سے سے بڑے استاد ہیں  بھوک تنگ دستی غربت وسائل کی عدم فراہمی انسان کو وہ سبق سکھاتے ہیں جو دنیا کی کسی درسگاہ میں نہیں سکھائے جاسکتے،میں نے اپنی جوانی کے بیس سال امتحانات کی نظر کردئے۔جو اوقات انسان عیش و آرام میں بستر کرتا ہے زندگی انجوائے کرتا ہے،یہ سنہرے سال تندستی۔ عسرت اورخوف کے عالم میں گزرے۔اللہ کا لاکھ لاکھ بار شکر ادا کرتا ہوں کہ ان گھڑیوں میں بھی میرے ہاتھ سے کتاب و قلم نہ چھوٹے جب زیادہ پریشان ہوتا تھا تو کتاب کھول لیتا کچھ دیر کے بعد فکر و رنج کی گھٹا چھٹ جاتی۔اس دوران ایسا بھی ہوا کہ سوتے میں بھی مضامین ذہن میں چھائے رہتے نیند کی غماری میں بھی انہیںکاغذ پر منتقل کررہتا۔انسان پر کیسے ہی حلاتا آجائیں شکر کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے،وہی پریشان خیالیاں آپ کتب کی شکل میں اطراف عالم میں پڑھی جارہی ہیں۔پیسے نہ ہونے کے برابر تھے ،صرف اسباب کے طورپر طب ایسا ہنر تھا جس راہ سے اللہ مجھے روزی دیتا تھا، آج یہ ہنر میری شناخت بن چکا ہے۔کوشش ہوتی کہ مریضوں سے جو پیسے ملیں ان سے اپنی واجبی ضروریات پوری کروں۔اس لئے نسخہ جات۔جڑی بوٹیوں پر تحقیق۔آس پاس پائی جانے والی عقاقیر پر توجہ کرتا ،تحقیق سے کام لیتا تاکہ جو پیسے پنساری کو دوں وہ بچ جائیں،یہ عسرت کی حالت میں پیدا ہونے والی سوچ میری انفرادیت بن گئی،الحمد اللہ تحدیث نعمت کے طورپر کہہ رہا ہوں آج مجھے اُجاڑ بیابانوں میں اگنے والی بوٹیوں سے لیکر سرک کنارے زبائیشی پودوں تک۔پیروں تلے روندھی جانے والی خش و خاشاک۔ندی نالوں اور نمناک مقامات پر اگنے والی طرح طرح کی بوٹیاں۔فضلوں سے اکھاڑکر پھینکی جانے والی بوٹیاں، میرے لئے خزینہ ہیں۔موسمی پھل۔پھول۔درختوں کے پتے۔کچی حالت میں گرنے والے پھل اور پھول۔بےکار سمجھی جانے والی شاخیں مجھے پنساری کے بھاری بھرکم اخرجات سے بچاتے ہیں۔
میری پاس جس قسم بھی مریض آئےتشخیص کے بعد روزہ مرہ کھائی جانے والی سبزیاں،پھل،ان کے چھلکے،ان کے بیج،میرے لئے پنساری کی دوکان ثابت ہوتے ہیں،شور زمین سے کوئی بھی پسند نہیں کرتا میرے لئے اس میں روزی پوشیدہ ہوتی ہے۔ہر نیا پودا مجھے دعوت دیتا ہے کہ میں اس کے طبی خواص معلوم کروں،اس سے کام لوں،دکھی انسانیت کو اس کے فوائد ظاہر کروں،میری نگاہ ،میری لمس،میری قوت شحمہ ۔اور قوت ذائقہ الگ سے راہیں دکھاتی ہیں،آج مجھے پنساری کی حاجب بہت کم محسوس ہوتی ہے۔
جب سے میں نے طب کو بطور ہنر اختیار کیا ہے مہنگی دوائیں خریدیں،نایاب اجزاء آزمائے۔تجربات سے ثابت ہوانایاب اور مہنگی اشیاء جو فوائد رکھتی ہیں ایک باشعور طبیب وہی کام عام دستیاب سستی ترین اشیاء سے بھی لے سکتا ہے۔لیکن طبیب کو اپنے ہنر و فن پر اعتماد ہونا چاہئے،اپنے کام میںمہارت ہونی چاہئے،سوچیں ایک چیز تازہ بتازہ اپنے ہاتھ توڑے۔کہاں پنساری کے ڈبے میں پڑی ہوئی چیز جس میں ایک حصہ چوہے کی مینگنیاں بھی شامل ہوں،برابر ہوسکتے ہیں؟
جڑی بوٹیوں کے عنوان سے لکھی جانے والی کتب میں صراحت موجود ہے کہ ایک چیز اس وقت تک کام دیتی ہے جب تک اس کی دوبارہ فصل تیار نہ ہوجائے،پنساریوں کے ہاں تو بہت سی ادویات کرم خوردہ،بوسیدہ متغیر الون ہوتی ہیں، ان سے تیر بہدف فوائد کی توقع رکھنا سراب میں پانی تلاش کرنا ہے۔
ہر علاقے کے اطباء اس فارمولے سے کام لے سکتے ہیں،مثلاََ،ہمارے لاہور کے گردو نواح میں۔دیسی کیکر،شیشم، شہتوت، آم، جامن ۔ امرود،فالسہ،سٹابری،لیچی۔خربوزہ۔تربوز۔سرس،بھنگ۔قلفہ،کھیرا،کدو ،توری،بھنڈی وغیرہ وغیرہ بہت سی اشیاء پائی جاتی ہیں ان میں ہر مزاج اور ہر قسم کے ذائقہ رنگ و الوان موجود ہیں،اسی طرح سرحدی علاقوں میں چیل،پڑتل،سیب،انناس،خوبانی اور سندھ بلوچستان والوں کے لئے کیلا۔کھجور،جو باجرہ مکئی وغیرہ بے شمار اشیاء ہیں،اگر ان پر غور کریں گے تو آپ کو پنساری کی حاجت نہیں ہوگی،مشاہدہ بتاتا ہے کہ جس علاقے میںجو خوراک کھائی جائے اور بے اعتدالی کی وجہ سے جو امراض پیدا ہوں ان امراض کا علاج اسی علاقے کی خش و خاشاک میں موجود ہوتا ہے۔جس کھیت میں جو اناج اگایا جاتا ہے اس کے ساتھ اگنے والی بوٹیاں پیدا ہونے والے امراض کے لئے تریاقی صفات رکھتی ہیں ۔
قدرت کی فیاضی ہے اس نے ہر چیز ہماری دہلیز پر پہنچادی ہے لیکن ہماری کم علمی و بے توجہی اس سے استفادہ کے قابل نہیں رہنے دیتی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہر مرض کی ضروریات مقامی طورپر پوری ہوسکتی ہیں لیکن نوے فیصد ایسا ہوسکتا ہے۔کوشش کرنے والوں کو تو سمندر بھی راستہ دے دیتا ہے، کاہل و سست کو سامنے راستے میں آسمان بھی زمین سے لگا ہوا محسوس ہوتاہے۔
حررہ عبد فقیر۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو 
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ لاہور

Comments

Popular posts from this blog