کیا سناء مکی یا وٹامن سے اور کیلشیم کرونا کا علاج ہیں؟Is there a cure for Mica or Vitamins and Calcium Corona?


کیا سناء مکی یا وٹامن سے اور کیلشیم کرونا کا علاج ہیں؟
Is there a cure for Mica or Vitamins and Calcium Corona?
کیا سناء مکی یا وٹامن سے اور کیلشیم کرونا کا علاج ہیں؟
ایک تحقیقی  اور فکر انگیز تحریر
از قلم حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور
عصر حاضر میں عادات و اطوار کو میڈیا کے ذریعہ اس قدر قابو میں کرلیا گیا ہے کہ ہمارے کھانے پینے کی فہرست بھی اغیار بنا کر دیتے ہیں ۔ ہر دوسرا آدمی کہتا ہے کہ جناب سائنسدانوں نے فلاں چیز کو مفید قرار دیا ہے ،یا فلاں چیز فلاں مرض کو روکنے میں کام آسکتی ہے۔بغیر سوچے سمجھے اس کا استعمال شروع کردیتے ہیں، مثلاََ، کرونا وائرس کی آمد آمد ہوئی تو سوشل میڈیا پر بہت سے تجربات شئیر ہوئے اور کرونا وائرس کی طرح پھیلتے چلے ہے۔کہیں وٹامن سی۔اور کیلشیم کا بے دریغ استعمال تھا۔تو آج کل سناء مکی دھڑادھڑفروخت ہورہی ہے جو پہلے پائو یا کلو کے حساب سے ملا کرتی تھی آپ گراموںمیںفروخت ہورہی ہے۔کیونکہ اسے کرونا وائرس سے بچائو سند مل چکی ہے۔اہل علم جانتے ہیں کہ کیلشیم۔اور وٹامن سی جس طرح الگ الگ مزاج رکھتے ہیںاسی طرح ثناء مکی کا بھی اپنا مزاج ہے۔دیکھئے سنا۔غدی اعصابی ہے اور کیلشیم کا مزاج عضلاتی اعصابی ہے۔جبکہ وٹامن سی کا مزاج غدی عضلاتی ہے۔ان تینوں کے مزاج میں بعد المشرقین ہے۔لیکن ناسمجھی اور بےجا پیرو ی اور خوف کی فضا ء میں یہ لاکھوں لوگوں نے استعمال کیا۔کچھ کو فائدہ ہوا ،کچھ کو نقصان ہوا لیکن جو بات میڈیا کے ہاتھ لگی آسمانوں پر پہنچی ۔مصیبت بالائے مصیبت ہم نے ناسمجھی اور شہرت کے چکر میں تائیدی یا تردیدی کمنٹس لائک شئیر یا پھر ویڈیو کے ذریعہ اسے نیا محاذ بنا لیا ۔ہمارے پاس کثیر مریضو ں نے اپنے اپنے تجربات شئیر کئے ان سے ہونے والے نقصان کی تلافی کی درخواست کی۔حکماء حضرات بالخصوص سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبوی(رجسٹرڈ)سے وابسطہ حکماء و طلباء نے اس پر کافی سوالات کئے۔اہل علم سے گزارش ہے کہ وہ علامات اور مرض کی تشخیص کرنے میں مہارت کا مظاہرہ کریں۔اگر تشخیص کے بعد مزاجی غذاو دوا استعمال کریں گے تو انشا اللہ ضرور مفید اثرات مرتب ہونگے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ وٹامن سی۔کیلشیم،یا ثناء مکی کے استعمال کندگان نے ملتے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔کسی نے ایک کی تعریف کی تو کسی نے دوسری دوا کی تعریف کی۔لیکن ان مرتبہ اثرات کی تیہہ تک پہنچنے کی کسی نہ زحمت نہ کی۔
مثلاََ جنہیں کیلشیم سے فائدہ ہوا بنیادی طورپر وہ اعصابی کمزوری یا کثرت رطوبا ت کا شکار تھے۔انہیں فائدہ ہوا۔جو پہلے سے ہی عضلاتی یا خشکی کا شکار تھے انہیں نقصان ہوا۔یہی حال وٹامن سی کا ہے۔رہی سناء مکی تو اسے طبی نبوی سے مناسبت ہے ہونے کی وجہ سے امراض کے علاج کے ساتھ اعتقادی سند بھی حاصل ہوگئی اور لوگوں نے بے دریغ استعمال کیا۔کچھ اس کی شان میں رطب السان ہوئے تو کچھ نے بے اطمنانی کا اظہار کیا۔لیکن حقیقت جاننے کی بہت کم لوگوں نے کوشش کی۔جو مریض قبض،یا عضلات کی تحریک میں مبتلاء سے انہیں سناء مکی نے بہت فائدہ دیا کیونکہ انکا نظام ہضم خراب تھا اس لئے سناء مکی کے استعمال سے استعمال سے انہیں کمال درجے کا فائدہ ہوا،جو لوگ آنتوں کی سوزش یا انفیکشن کا شکار تھے انہوں نے تکلیف اٹھائی کیونکہ سناء مکی نے انکی تکلیف میں اضافہ کردیا۔
ایک خاص نکتہ۔
ایک خاص نکتہ ذہن میں رکھیں مریض کی کیفیت دیکھیں وہ کس طرح کی کیفیت میں مبتلاء ہے امراض کو ہم دو طرح سے سمجھ سکتے ہیں مثلاََ ایک قسم میں فضلات جسم کے اندر رک جاتے ہیں،اخراج بند ہونے کی وجہ سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے پیشاب کے اخراج میں تکلیف ۔قبض۔کسی حصہ کے غدد کام نہ کرنے کی وجہ سے کسی عضو سن ہوجانا۔پسینہ کا بند ہوجاتا جیسے ہاتھ پائوں کی جلن میں پائوں کے مسامات بند ہونے کی وجہ سے جلن ہوتی ہے وغیرہ اس کا علاج یہ کہ جسم میں رکے ہوئے فاضل مواد کو خارج کردیا جائے جیسے ہی جسم فضلات سے پاک ہوگا بیماری سے شفاء ہونا شروع ہوجائے گی۔عصر حاضر میں سب سے بڑا مرض بسیار خوری اور تن آسانی ہے جس نے پوری نسل کو کاہل و بیمار بنا دیا ہے۔ایسے امراض میں ثناء مکی ہی کیا کوئی بھی ایسی دوا دیں جو فضلات کو جسم سے باہر نکال دے مریض کے لئے وہ امرت ساگر ثابت ہوگی،اس کے استعمال کالقمہ صحت اور جرعہ شفاء ثابت ہوگا۔دوسری قسم مرض کی یہ ہے جسم میں اخراجی کیفیت بڑھ جائے اور فضلات کے ساتھ صالح رطوبات اور جید مواد کو بھی خارج کرنا شروع کردے مثلاَ زکام اسہال ،شوگر۔وغیرہ ایسے مریضو ں کے کیلشیم اور وٹامن سی یعنی وہ اشیاء کو کھٹی اورقابض ہیں تیر بہدف ثابت ہونگی مثلاََ جن کی ہڈیاں کمزور ہیںیا ان کے عضلات (جسم کا گوشت ) اعصابی کمزوری کی وجہ سے لٹک چکا ہے۔ہر وقت تھکاوٹ رہتی ہے انہیں "سی،اے  وٹامن سی یا اس جیسے دوسری غذائیں یا ادویات بہت فائدہ دیں گے وہ ان کے گرویدہ ہوجائیں گے۔وہ اپنی رائے کا اظہار بہتر الفاظ میں کریں گےاور جو لوگ پہلے کیلشیم کی زیادتی کا شکار ہیں کثرت کیلشیم سے ان کے ناخن پھٹے ہوئے ہیں انہیں جوڑوں میں درد ہے کیونکہ ان کے جسم میں خشکی کی کثرت نے رطوبات کوکم کردیا ہے انہیںیہ تجربہ مہنگا پڑے گا۔
میں اکثر اپنے حکماء حضرات سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کے طلباء سے کہتا رہتا ہوں کہ مریض اپنا مرض بیان نہیں کرتا بلکہ وہ اپنے محسوسات بیان کرتا ہے کہ میں اپنے جسم میں یہ چیز محسوس کرتا ہوں،اس لئے کسی بھی ماہر طبیب کا لائق معالج کے لئے مناسب نہیں کہ وہ مریض کے کہنے یا اس کے محسوسات کے مطابق دوا یا غذا تجویز کرے ۔بہتر طریقہ یہ کہ مریض کی بات مکمل انہماک سے سنے ،اس کی طرف توجہ کرے تاکہ اسے یقین ہوجائے کہ معالج نے میری بات توجہ سے سنی ہے۔اس کے بعد اپنے فن و ہنر کی بنیاد پر تشخیص مرض کرے۔اور جو مناسب سمجھے علاج تجویز کرے۔انشا ا للہ میرا رب شفاء کی صور ت پیدا فرمادیگا۔
کرونا وائرس کی مسیر معلومات کے مطابق یہ سانس کی تنگی اوربخاروغیرہ مشہور ہیں یہ علامات احتباس یعنی اخراج کی کمی کی ہیں جو بھی چیز سانس کو بحال کردے اور بخار کو اتار دے اس بیماری کا علاج یا فائدہ کا سبب ہوگا،بخار بنیادی طورپر جسم میں حرارت کی کمی کا نام ہوتا ہے  جو چیز بھی حرارت جسمانی یا ٹمپریچر کو پورا کردے وہ بخار کا علاج ہے۔صدیوں سے تجربہ ہے کہ بخار اتارنے کے لئے اطباء حضرات ۔کونین ، کرنجوہ، پھٹکڑی،کشتہ فولادوغیرہ کاا ستعمال کرتے آئے ہیں یہ تمام ادویات عضلاتی ہیں یعنی جسم سے اعصابی رطوبات کو خشک کرکے جسم کوجست و توانا،سرخ و سفید بنا نے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں،یہ چیز یں نام بدل کر کسی نہ کسی انداز میں جدید میڈیکل ادویات کا بھی حصہ ہیں۔ایک نسخہ جوکہ بدنامی حد تک طبی دنیامیں مشہور ہوچکا ہے لاکھوں لوگ استفادہ کرچکے ہیں۔ہم نے بھی اسے ہزاروں مریضوں پر کامیابی سے استعمال کیا الحمد اللہ مناسب طریقہ استعمال سے اعلی ترین اور حیرت انگیز فوائد دیکھنے کو ملے۔نسخہ حضرت مجدد الطب صابر ملتانی علیہ الرحمہ کا ہے لیکن کچھ ناشکرے لوگ ان کا نام لئے بغیر اسے اپنا نسخہ بتاتے ہیں،یہ دیانت داری سے دورکی بات ہے،نسخہ متبرکہ یہ ہے ۔ ہوالشافی:ہلدی ۔سونف ۔ملٹھی۔جتنی مقدار بھی لیں اس کا آٹھواں حصہ یا احتیاطاََ بارہواں حصہ شیر مدار شامل کرکے خوب رگڑیں۔یکجان ہونے پر محفوظ کرلیں،جو لوگ شیر عشر سے خوف ذدہ ہیں وہ دھنیا استعمال کرسکتے ہیں۔۔یہ سانس کی تنگی۔قبض۔بخار وغیرہ میں بہترین فوائد کا حامل نسخہ ہے۔اس نسخہ کے فوا ئد سے کتب طب اور حکماء کے نیٹ پیچیز بھرے پڑے ہیں تفصیل وہاں دیکھی جاسکتی ہے۔۔۔
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔جس قدر زندگی مقدر ہے صحت و عافیت سے ہمکنار رکھے ۔۔آمین۔
عبد فقیر حکیم محمد یونس شاہد میو۔۔۔آج مورخہ11جون2020 بروز بدھ


Comments

Popular posts from this blog