علاج و معالجہ میں پرہیزوں کی اہمیت The importance of diet in treatment

علاج و معالجہ میں پرہیزوں کی اہمیت The importance of diet in treatment


علاج و معالجہ میں پرہیزوں کی اہمیت
کسی بھی قسم کا علاج و معالجہ ہو مرض چھوٹا ہو یا بڑا مرد ہوکہ عورت دم درود کرنے یا دوا لینے کے بعد فوراََ پوچھتا ہے کہ پرہیز کون کون سے ہیں؟مجھے پرہیز بتا دیجئے۔ارے میاں صاحب آپنے پرہیزوں کے بارہ میں بتایا ہی نہیں ۔یہ وہ مکالمات ہیں جو روزانہ معالجین و مریضوں کے بیچ ہوتے ہیںآخر پرہیز اتنے ضروری کیوں ہوتے ہیں ؟آئے آج اس کی بھی عقدہ کشائی کریںتاکہ اس پر پڑی ہوئی غبار صاف ہوسکے ۔طب جدید میں تو پرہیز کا کوئی تعین ہی نہیں ہے وہ لوگ اپنی صوابدید پر جو چاہے کہدیتے ہیں لیکن ان کا فن پرہیز پر مجبور نہیں کرتا دوسری طرف طب و حکمت والے ہیں وہ بغیر پرہیز کے بات ہی نہیں کرتے لیکن یہ دونوں طبقات ہماری بحث سے خارج ہیںہمارے جولوگ زیر بحث ہیں وہ روحانی معالجین ہیںعامل کہہ لیں یا سیانے جو بھی دم جھاڑا کرتے ہیں وہ لوگ زیر علاج مریض کو چند پرہیز ضرور دیتے ہیں۔بڑا گوشت نہیں کھانا۔کچا پیاز اور کچا لہسن نہیں کھانا۔ سوتک (زچگی)اور مرگ والے گھر نہیں جانا۔ان کا ترتیب وار جائزہ لیتے ہیں۔جہاں تک جادو کے مریض کو بڑے گوشت پیازور لہسن کا پرہیز دینا ہے یہ ناروا بات اور اصولوں کی خلاف ورزی ہے کیونکہ جادو میں مبتلا فرد اعصابی مریض ہوتاہے اور یہ چیزیں ایسے مریض کے لئے مفید ہیں لہذا جادو کے مریض پر یہ پابندیاں ناروا ہیں عاملین کو چاہئے کہ یہ پابندیاں قلم زد کردیں۔رہی بات مرگ اور زچگی والے گھر جانے کی اس میں پابندی دیدے تومضائقہ نہیں کیونکہ ان دونوں جگہوں میں جو ماحو ل پرورش پاتا ہے وہ جادو کے لئے ساز گار ہوتا ہے اس لئے ان مقامات پر جانے سے روک دینا چاہئے۔ البتہ جناتی امراض کے مریض کو الٹ پرہیز دینے چاہئیں کہ جنات بڑے گوشت اور بدبو دار چیزوں سے رغبت رکھتے ہیں اس لئے جب مریض یہ چیزیں استعمال کرتا ہے تو جسمانی طور پر ایسے اثرات سامنے آتے ہیں جو جنات کے لئے ساز گار بن جاتا ہے اور وہ علاج کے سلسلہ میں ہونے والی پیش رفت کو آسانی کے ساتھ توڑ دیتے ہیں اس لئے بڑا گوشت کچا پیاز اور کچا لہسن کا پرہیز جناتی مریض کے لئے ضروری ہیںیہ بات بھی بتاتا چلوں کہ پرہیز دینا یا نہ دینا عامل کی صوابدید پر موقوف ہوتاہے اگر عامل مریض کے لئے بھی پرہیز تجویز نہ کرے تو اس پر کسی قسم کی قدغن نہیں ہم نے بہت سے مریضوں کو اس جنجال سے نکالا ہے اور بفضلہ تعالی ان کا کامیاب علاج بھی ہوا ہے۔
پرہیز کا تصور حاذقین عاملین کی محنت کا ثمرہ اور ان کی باقیات میں سے ہے ایک معالج اگرکسی کو پرہیز دیتا ہے اس کی وجہ ہی ہوتی ہے مریض کےوجود میں یہ عنصر اعتدال حد پار کرچکاہے یہی مواد یا عنصر تکلیف کا سبب بن رہا ہے عامل یا طبیب دیکھتا ہے کہجن اشیائ سے یہ عنصر بڑھ سکتا ہے انہیں منع کردیتا ہے اور جن سے اس عنصر میں اعتدالی کیفیت آسکتی ہے انہیں استعمال کرنے کی ہدایت کرتا ہے،امراض تین قسم کے ہوتے ہیں خشکی،گرمی، تری  وغیرہ اگر یہ اعتدال میں رہیں تو صحت اور ان عناصر میں انحراف پیدا ہوجائے تو بیماری  رونما ہوتی ہے معالج بدن انسانی اور اس کے تخیلات میں اعتدال پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ طبیعت کے انحراف کو اعتدال کی طرف موڑا جاسکے۔انسانی وجود میں غیر متعدل کیفیت کو بیماری کہا جاتا ہے جواس میں اعتدال پیدا کردے وہی طبیب حاذق ہے یہ اعتدال کس طریقہ سے پیدا کیا جاتا ہے۔دم جھاڑا،نقش تعویذ،مراقبہ،خوراک،دوا جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے اس سے بحث نہیں ہے۔

Comments

Popular posts from this blog