How to get rid of groceries? حکماء پنساری سے کیسے نجات پائیں؟


How to get rid of groceries?
 حکماء پنساری سے کیسے نجات پائیں؟
حکماء پنساری سے کیسے نجات پائیں؟۔
ہماری ہیں جتنے بھی علاج کے طریقے موجود ہیں وہ ایک ایسے سلسلے سے بندھے ہوئے ہیں۔جہاں خود مختاری سے زیادہ محتاجی موجود ہے۔سوچ و فکر کا یہ عالم ہے جب کوئی مریض تندرست ہوتا ہے تو خود معالج تذبذب کا شکار ہوجاتا ہے کہ یہ کیسے ٹھیک ہوا؟ اور کس دوا نے کام کیا؟۔شاید اسے یقین ہی نہیں ہوتا کہ اس کے پاس کوئی ایسا نسخہ موجود ہے جس سے مریض کو شفاء ہوسکتی ہے۔کیا دیکھتے نہیں کہ ساری زندگی حکماء کو نسخہ اور عاملین کو وظائف کی بھوک رہتی ہے۔خود کسی کو بتاتے نہیں دوسروں کی بتا ئی ہوئےی باتوں کوحرف آخر سمجھتے ہیں۔
حاذق حکیم کسی نسخہ کے خاص اجزاء کا محتاج نہیں ہوتا،اگر اس کے سامنے کوئی مریض پیش کیا جاتا ہے تو سب سے پہلے تشخیص کرتا ہے۔مریض کا معائنہ کرکے ہر طرح سے مرض و علاج کے سلسلہ میں امکانی جائزہ لیتا ہے۔پھر اس کی خوراک و غذا کا جائزہ لیتا ہے۔ماہر طبیب یہیں سے معلوم کرلیتا ہے کہ خرابی صحت کہاں سے شروع ہوتی ہے اور اس کا سبب کیا ہے۔؟۔اگر مریض کے لئے غذا میں آسانی دیکھے تو تجویز کردے۔اگر معالج سمجھتا ہے کہ دوا کی ضرورت ہے،تو اپنے ارد گرد دیکھے کونسی خوراک /غذا یا دوا مریض کے لئے بہتر ثابت ہوسکتی ہے۔سب سے پہلے باورچی خانہ ہے جہاں سے وہ کھانا کھاتا ہے۔اگر مریض کے مزاج و مرض کے مطابق کوئی چیز پائے تو تجویز کردے،اگر ایسا ممکن نہ ہو تو پھر گھر اور اس کے ارد گرد نظر دورائے۔جڑی بوٹیاں ،درخت کھیتوں میں اگنے والی جڑی بوٹیاں۔اس کائنات کت وسیع میدان میں معالج کو کوئی نہ کوئی ایسی چیز ضرور مل جائے گی جو مریض کے فائدہ مند ہوگی۔یہ دیہاتی ماحول میں ممکن ہے اگر شہر والے کوشش کریں تو انہیں بھی خالی مقامات اورغیر تعمیر شدہ پلاٹوں میں کثیر تعداد میں جڑی بوٹیاں مل جائیں گی۔
ہر معالج و حکیم کے پاس کئی کتب ایسی موجود ہوتی ہیں جن میں جڑی بوٹیوں کے خواص درج ہوتے ہیں۔ان کتب میں سینکڑوں جڑی بوٹیاں اپنے خواص کے ساتھ سلیقہ و ترتیب سے لکھی ہوتی ہیں۔انکا معالجہ ہر کوئی کرتا ہے۔لیکن مفردات سے علاج کرنے کے بجائے مرکبات کو اہمیت دیتا ہے۔اس کی نظر مہنگے اجزاء اور نایاب قسم کے نسخوں کی طر ف جاتی ہے۔ یہ روش علمی لحاظ سے درست سمت نہیں ہے۔
اس لئے چاہئے کہ ارد گرد جتنے بھی درخت پھل۔پھول۔نباتاتی بیج۔روغنیات وغیرہ موجود ہیں ان سے کام لیں۔ضروری تو نہیں کہ آپ نسخوں کی مد میںپیسے لیں۔اپنی فیس رکھ لیں مریض سے اس کا مطالبہ کریں۔جو لوگ مہنگے نسخے لکھتے ہیں کہ اس طریقے سے چند پیسے بٹور لیں گے ،وہ ناانصافی سے کام لیتے ہیں۔کسی بھی کام سے پہلے اس ہنر و فن میں مہارت پیدا کریں،ماہرین کی خدمت میں رہ کر پختگی حاصل کریں،جب فن میں نکھار آجائے گا تو لوگ آپ کی فیس خوش دلی سے ادا کریں گے۔کوشش کریں کہ موسمی طورپر پائی جانے والی جڑی بوٹیاں،درخت۔پھل پھولوں سے کام چلائیں،جس دن یہ نکتہ معالج سمجھ گیا پنساری کی محتاجی ختم ہوجائے گی۔مفردات کا مطالعہ کریں ۔ ان کتب سے ان اجزا کو جمع کریں جو مفت میں حاصل ہوسکتے ہیں۔پھر ان پر تحقیق کریں،اس کے بعد جو نتائج سامنے آئیں گے وہ دل خوش 
کردیں گے۔وہ آپ کی کاوش ہونگے،آپ کی تحقیق ہوگی آپ کی محنت کا ثمرہ ہوگا۔
رہنمائے مطب۔
(1)سب سے پہلے اللہ کی مدد طلب کرے اور اپنی نیت صاف رکھے۔دعوی نہ کریں کیونکہ شفاء اللہ کے ہاتھ میں ہے
(2)مریض کی بات پوری توجہ و یکسوئی سے سنیں۔اس کے بعد اپنی تشخیص و رائے بتائیں۔
(3)دعویٰ نہ کریں ہر نسخہ سے پہلے ہوالشافی لکھیں۔بسم اللہ۔ماشاء اللہ۔الحمد اللہ۔انشا اللہ جیسے الفاظ ضرور بولیں۔
(4)مریض سے ماحول/غذا/ذہنی انتشار/گھریلو قسم کے تنازعات کے بارہ میں مناسب سمجھیں تو سوال کرلیں۔
(5)غذا کی طرف ضرور توجہ دیں/پرہیز کی ہدایات جاری کریں۔جو مریض پرہیز نہ کرے اس کا علاج نہ کریں۔
(6)علاج سے پہلے موسم خوراک۔علاقائی آب و ہوا سے ضرور واقفیت پیدا کریں۔
(7)غذا کی طرف توجہ کریں۔ناگزیر حالت میں دوا دیں۔نسخہ میں دو یا تین اجزاء ہوں تو بہتر ہے۔
(8)زہرلی ادویات/جب عقاقیر کےخواص معلوم نہ ہوں ہرگز استعمال نہ کریں۔
(9)مہنگی دوائیں یا نایاب قسم کی جڑی بوٹیوں کو تجویز نہ کریں بلکہ مقامی طورپر پانی جانے والی اشیاء کو بطور دوا کام میں لائیں۔
(10)جس نسخہ پر یقین نہ ہو یا تجربہ شدہ نہ ہو مریض پر تجربہ نہ کریں۔کیونکہ انسانی جان اللہ کے نزدیک بہت قیمتی ہے۔
(11)حاذق اطباء اور مشہوور اساتذہ کی کتب اور تحریوں کا مطالعہ رکھیں۔کسی نسخہ کو خفیہ نہ رکھیں۔افادہ عوام کے لئے عام کردیں۔
(12)ادویات کی جو فہرست دی جارہی ہے اس سے تجاوز ہر گز نہ کریں۔کیونکہ سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کی طرف
سے انہیں غذائوں /ادویات/دوائوں کے استعمال کی اجازت ہے جو قران و احادیث میں موجود ہیں۔کیونکہ یہ ہر مسلمان کا حق ہے
اس کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے ۔
(13)دواخانہ یا مطب کھولنے کے لئے رائج الوقت حکومتی احکامات کو مد نظر رکھیں۔
طب نبوی کا غذائی چارٹ
مکھن،گندم،جو،مسور،چاول،اخروٹ۔ترنجبین۔بادام۔کھجور۔کچی لسی۔سرکہ۔سری پائے۔نمک۔مکھن،پنیر۔شہد۔کھرچن۔دہی۔دستی کا گوشت۔ثرید۔نبیز۔گھی۔حلوہ۔تلبینہ
درخت۔
اثل۔بیری۔زقوم۔پیلو۔جھاڑی۔خمط۔شجر ملعونہ
پھل۔
اترج۔ککڑی۔کھیرا۔خربوزہ۔انجیر۔زیتون۔بیر۔سفرجل۔کیلا۔انگور۔عناب۔گنا۔کھجور۔تربوز۔
جانور۔
گھوڑا۔خرگوش۔ریشم۔مرغی۔ہرن۔مچھلی۔مینڈک۔ہدہد۔شہد کی مکھی۔عام مکھی۔مشک۔عنب مرجان۔،گھویلو گدھا۔جنگلی گدھا۔
سبزیاں۔
کدو۔گاجر ۔مولی۔ادرک۔لہسن۔مرچ۔پودینہ۔
جڑی بوٹیاں۔
کلونجی۔سونف۔ثنا۔سنوت۔شبرم،گندنا۔تمہ۔مہندی۔زعفران۔وسمہ۔مشک۔عنبر۔کتان۔کتم۔کرفس۔لوبان۔ہلیلہ۔کاسنی۔سرمہ۔اجمود۔اذخر۔میتھی
دھاتیں۔عود۔کھنبی۔زیرہ سفید۔ورس۔
سونا۔چاندی۔لوہا۔گندھک۔تارکول۔چونہ۔سپی۔ یاقوت۔


حررہ ۔حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی:سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ کاہنہ نو لاہور۔۔۔۔۔۔27/شوال/1441

Comments

Popular posts from this blog