Abundance of scientific material and ignorance.علمی مواد کی بہتات اور جہالت


Abundance of scientific material and ignorance
.علمی مواد کی بہتات اور جہالت
علمی مواد کی بہتات اور جہالت
میاں محمد بخش  ؒ کا شعر ہے 
بہتے سوکھ وانگ دکھ
جنہاں نوں لگے بہتا پانی سکھ جاندے او رکھ
نیٹ کا دور دورہ ہے کتب اور علمی مواد ہماری ایک کلک پر موجود ہے۔جن کتب کا نام کبھی سنا کرتے تھے وہ ہمارے ڈسک تاپ پر رکھی ہوئی ہیں۔ایک کلک ہمیں عملی خزانوں تک پہنچا دیتی ہے۔لیکن انسانی فطرت سیراب ہوئی ہے نہ کبھی سیراب ہوگی۔اس علمی دریاء کی موجودگی میں بھی علمی تشنگی برقرار ہے۔واٹس ایپ گروپس میں ہزاروں کتب ہر آن شئیر ہوتی ہیں۔مختلف میڈیاز پر مفت ڈائون لوڈ کے لئے موجود ہیں۔یوں سمجھو جو کتاب بھی آپ کے ذہن میں آسکتی ہے اور دنیا میں اس کا وجود ہے تو نیٹ سے آپ کو مل سکتی ہے۔لیکن علمی پیاس ذہنی تشکیک ہے کہ رکنے کا نام نہیں رہی۔جیسے کھیت (باڑی) میں خربوزہ پسند نہیں آتا۔باغ میں پھل نہیں جچتا ایسے ہی ہمیں کتب اچھی نہیں لگتیں۔ہمارے علمی ذوق کا یہ عالم ہے کہ جب تک کوئی دوسرا کتاب کی تعریف نہ کرے ،یااس کی اہمیت بیان نہ کرے ہم اس کی طرف نگاہ تک نہیں اٹھا تے۔ہزارون نسخے شئیر ہوتے ہیں لیکن سوالات جوں کے توں ہیں۔کونسا ایسا ہنر و فن ہے بشمول طب جس پر اعلی درجے کا مواد موجود نہ ہو۔لیکن جب تک کوئی نہ بتائے گا کہ کونسا نسخہ مجرب ہے اور کونسی کتاب بہترین ہے یا کس سائٹ سے مستند مواد مل سکتا ہے اس وقت تک ہمیں یقین نہیں آتا۔

اس وقت نیٹ نے علم کو بے وقت کرکے رکھ دیا جہاں ہر قسم کا مواد باآسنانی دستیاب ہے۔جوانوں کو سیکس نے مار دیا ہے۔بوڈھوں کو ٹائمنگ بڑھانے والی ادویات کی کھوج نے اور نا پختہ علم رکھنے والوں کو تنقیدی نگاہ نے۔کچھ لوگ صرف اپنے مسلک و مذہب یا سیاسی پارٹی کے دفاع میں من تن دھن لٹانے سے فرصت نہیں۔جب سے لوگوںکے ہاتھوں میں اینڈ رائیڈ فون آئے ہیں،رشتہ اور تعلقات سکڑ کر رہ گئے ہیں۔صدیوں پہلے اہل علم کہا کرتے تھے صرف مطالعہ کرنے سے علمی استعداد نہیں بڑھتی اسے سمجھنے کے لئے ماحول اور اساتذہ کی مجلس ضروری ہے۔بغیر رہنمائی کے مطالعہ یا تحقیق بے راہ وری کا سبب بنتے ہیں۔اساتذہ کی خدمت میں علمی پختگی اس بات کی علامت ہے کہ طالب علم یا علمی ذوق رکھنے والے کو نشان منزل مل گئی۔وہ جلد یا بدیر اپنی منزل تک پہنچ ہی جائے گا۔بغیر رہنمائی کے کسی فن کے مطالعہ سے پختگی پیدا ہونا شاذ و نادر باتوں میں سے ہے۔جو کام استاذ یا ماہر کی نگرانی میںکرنے سے لمحات میں مکمل ہوجاتا ہے وہ از خود مطالعہ سے مہینوں یا سالوں میں بھی مکمل نہیںہوتا۔کیونکہ استاد کے نپے تلے الفاظ میں وہ تعمق و گہرائی ہوتی ہے جو  از خود مطالعہ کرنے والوں کو برسوں میں بھی نصیب نہیں ہوتی۔

Comments

Popular posts from this blog