قارورہ اور تشخیص مرض۔ .Hakem qari younas

قارورہ اور تشخیص مرض۔
Hakem qari younas

قارورہ اور تشخیص مرض۔
صفات بول۔بحالت صحت پیشاب عنبری یا ہلکے زرد رنگ کا صاف شفاف سیال ہوتا ہے جس کا وزن مخصوص آب خون کے برابر مگر پانی سے کسی قدر زیادہ ہوتا ہے جس وقت پیشاب خارج ہوتا ہے تو اس میں کسی قدر ترشی پائی جاتی ہے کچھ عرصہ بعد اس میںکھاری پن پیدا ہوجاتا ہے اس میں تغیر و فساد کی وجہ سے نوشادر کی دھانس آنے لگتی ہے۔پیشاب کی روزانہ مقدار میں موسم اور غذا کی کمی بیشی اور نوعیت سے بہت بڑا فرق پڑتا جاہے گرمیوں میں کم اور سردیوں میں زیادہ یا پھر ہلدی ریوندچینی کھانے سے اس کی رنگت میں فورا تبدیلی آجاتی ہے۔رنگت سب سے اہم ہے اور قدرت نے تین بنیادی رنگ پیدا کئے ہیں ۔ نیلا۔سرخ۔پیلا۔باقی تمام رنگ اِن کے آپس میں ملنے سے بنتے ہیں۔جیسے سبز رنگ نیلے اور پیلے سے مل کر بنتا ہے۔نارنجی رنگ پیلے اور سرخ رنگ کے ملنے سے بنتا ہے اسی طرح ارغوانی رنگ نیلے اور سرخ ر نگ سے مل کر بنتا ہے۔ سفید رنگ بھی رنگوں کے مجموعہ کا نام ہے ۔قوس قزح اور منشور شیشہ سے ان کی حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔قارورہ کبھی ایک رنگ پر نہیں ہوگا کیونکہ قارورہ مرکب ہوتا ہے۔سرخ زردی مائل اس کے مختلف طبقات ۔ سرخ نیلاہٹ مائل اور اس کے مختلف درجات۔زرد سرخی مائل اور اس کے مختلف درجات۔نیلا یا سفیدی مائل اور اس کے درجات۔نیلا یا سفیدی مائل اور ان کے مختلف درجات۔یعنی مجموعی طور پر چھ رنگوں میں انہیں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔اعضا کا باہمی تعلق ہوتا ہے اسی سے قارورہ کی مختلف شکلیں ترتیب پاتی ہیں۔(1)عضلات میں تیزی کی وجہ سے قارورہ سرخ رنگ کا ہوگا۔اگر تعلق اعصاب کے ساتھ ہوجائے تو سرخ نیلاہٹ مائل یا سفید ہوگا۔جسم میں ترشی و ریاح کی زیادتی خون میں خشکی و گرمی کے اثرات زیادہ ہونگے(عضلاتی غدی)(اس تحریک میں خلط صفرا پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ جسم میں جمع ہوتا رہتاہے۔ (2) اگر قلب کا تعلق جگر سے ہوجائے تو سرخی مائل زرد ہوگا(عضلاتی غدی)اس تحریک میں خلط سودا پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ خارج بھی ہوتا ہے۔ (3)اگر اعصاب کا تعلق عضلات سے ہوگا توقارورہ سفید یا نیلا سرخی مائل ہوگا۔جسم میں کھاری۔تری سردی(بلغم)کی زیادتی ہوگی(اعصابی عضلاتی ) خلط بلغم پیدا ہو نے کے ساتھ ساتھ خارج بھی ہوتا ہے۔(4)اگر اعصاب کا تعلق جگر سے ہوگا تو قارورہ کا سفید یا نیلا زردی مائل ہوگا۔جسم میں کھارا پن، ریشہ۔ تری گرمی(خون) کی زیادتی ہوگی(اعصابی غدی)(5)اگر جگر کا تعلق دل سے ہوجائے تو قارورہ زرد رنگ سرخی مائل ہوگا۔جسم میں جلن اور خشکی گرمی (صفرا)کی زیادتی ہوگی(غدی عضلاتی)اس میں صفرا کی پیدائش کے ساتھ اخراج بندہوتا ہے۔(6)اگر جگر کا تعلق اعصاب سے ہوجائے تو قارورہ زرد سفیدی مائل ہوگا۔جسم میں ضعف و بے چینی اور خشکی گرمی کی زیادتی ہوگی(غدی اعصابی)اس میں صفرا بن کر خارج ہوتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog