طب صابر کی تکمیل کی خواہش ۔Hakeem qari m younas shahid

طب صابر کی تکمیل کی خواہش ۔
Hakeem qari m younas shahid

طب صابر کی تکمیل کی خواہش
جولوگ ملتانی علیہ الرحمہ کے افکار و خیالات سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں حکیم صاحب جب اپنی تحقیق کے عروج پر تھے تو انہوں نے تفاسیر قران کریم کا مطالعہ شروع کردیا تھا۔کہ جو قوانین قران کے مطابق ہوں قبول کرلئے جائیں جو مخالف ہوں رد کردئے جائیں۔اس گہری سوچ اور کثرت مطالعہ نے ان کے قوائے جسمانی بالخصوص آنکھوں کو بہت زیادہ متاثر کیا۔اور بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔حکیم یاسین مرحوم لکھتے ہیں :وہ کہا کرتے تھے میں نے ساری زندگی اندھیرے سے لڑتے ہوئے گزاری لیکن اندھیرے نے مجھ پر قابو پالیا۔
طب صابر کو لوگوں نے صرف تشخیص اور آسان نسخوں کا مجموعہ سمجھا شاید حقیقی روح کی طرف ان کی توجہ نہ گئی یا پھرکم علمی ۔کاہلی سستی آڑے آئی۔یا اس کی کسی نے ضرورت ہی محسوس نہ کی ،ہر کوئی حضرت مجدد طب کے حامل ہونے کا دعوی کرنے لگا۔یاد رکھئے جب تک دعوے۔یا چیلنج ہوتے رہیں گے تحقیقی کام نہیں ہوگا۔آج سوشل میڈیا اس پر گواہ ہے ہر کوئی مجدد طب بنا ہوا ہے۔بلند بانگ دعوے کانوں کو بہرا کررہے ہیں۔مکھی پے مکھی ماری جارہی ہے۔اتنا مواد اور نسخوں کی بھرمار کے باوجود نسخوں کی بھوک برقرار رہے؟ ایسا کیوں؟میڈیا کے توسط سے نایاب کتب تک رسائی ہوچکی ہے لیکن جہالت ہے کہ ہٹنے کا نام نہیں لیتی۔سوچنا پڑے گا کجی کہاں ہے۔یہ خام خیالی آکر کب تک چلے گی۔کسی کو اس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں دیا جلانا پڑے گا۔کسی کو بارش کا پہلا قطرہ بننا پڑے گا۔اگر اس خدمت کے لئے اللہ ہمیں چن لے تو اس سے بڑی سعادت مندی کیا ہوسکتی ہے۔۔۔۔ایں سعادت کہ بزور بازو نیست۔۔۔ 
الحمد اللہ بندہ ناچیز اس وقت طب نبوی کے عنوان سے اس کام کو آگے بڑھا رہا ہے۔حکیم صاحب اور ان کے شاگرد رشید عباسی صاحب کیونکہ کود عالم نہ تھے اور عربی زبان سے اجنبیت راہ میں حائل تھی اس لئے انہوں نے اردو میںتفسیری مواد اور اہل علم سے استفادہ کا سلسلہ جاری رکھا(دیکھئے عطائے صابر کامل تین حصے) ہماری کتب میں اس کے جابجا شواہد موجود ہیں۔یہ سلسلہ بساط بھرجاری و ساری ہے۔
راقم الحروف نے اس سلسلہ میں کتب احادیث کی بنیادی اور امہات کتب کو ماخذ و مصدر بنایا ہے۔
آج کل فرصت کے لمحات میسر ہیں مجھے یہ لمحات زندگی کے عزیز ترین محسوس ہوتے ہیں کیونکہ جو کام برسوں سے التواء کا شکار تھے پورے ہورہے ہیں۔بالخصوص قران کریم کا میواتی زبان میں کیا جانے والا ترجمہ (راقم کی 30 سالہ محنت کا ثمرہ  اوراللہ کا بے پناہ احسان ہے) اور تعلیم لاسلام کی تخریج مسائل کی تدوین و تخریجی کام۔طباعت کے لئے۔ڈزائینگ،گرافکس وغیرہ جاری ہے ۔ ان کے علاوہ کئی ایک کتب زیر تکمیل ہیں مثلاََ احادیث میں مذکورہ واقعات کی طبی تشریح۔قران کریم سے اخذ کردہ طبی نکات۔کتب صحاح ستہ میں مذکورہ احادیث کی تخریج وغیرہ۔اس کام میں اکیلا ہوں لیکن کمپیوٹر کے کام میں میر بڑا بیٹا محمد سعد یونس میرا معاون ہے۔اللہ اس کی کاوش اور علم و عمل میں برکت دے۔جب بچے باہر کھیلنے جاتے ہیں تو میرا یہ بیٹا میرے ساتھ دماغ سوزی میں برابر کا شریک ہوتا ہے۔اللہ نے مجھے قوت بازو دیدیا۔
طب صابر کو سمجھنے میں غلطی
میں نے سعد طبیہ کالج میں پڑھے لکھے لوگوں کو اس لئے شامل کیا تھا کہ یہ لوگ میرا درد سمجھیں گے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے مجھے اس بارہ میں مایوسی ہوئی۔یہ لوگ دوسروں کی طرح چند نسخوں کے طالب محسوس ہوئےعلمی کام سے شاید انہیں کوئی سروکار نہیں۔تحدیث نعمت کے طورپے کہتا ہوں اللہ نے طب و عملیات کے میدان میں بے پناہ عزت شہرت دولت دی۔لیکن ابھی تک ایسے شاگردوں سے محروم ہوں جو میرا درد سمجھ سکیں۔یا میرے قوت بازو بن سکیں۔اس بارہ میں اللہ سے فریاد کناں ہوں
حقیر فقیر حکیم قاری محمد یونس شاہد میو
منتظم اعلی سعد طبیہ کالج برائے فروغ طب نبویﷺ
کاہنہ نو لاہور پاکستان  

Comments

Popular posts from this blog