کشتہ سازی کا قانون حکیم قاری محمد یونس شاہد

کشتہ سازی کا قانون

 حکیم قاری محمد یونس شاہد

کشتہ سازی کا قانون حکیم قاری محمد یونس شاہد
کشتہ سازی کا قانون
کوئی بھی کام ہو وہ کسی نہ کسی لگے بندھے قانون کے تحت کیا جاتا ہے دوا سازی میں کشتہ جات کو اہمیت دی جاتی ہے ان کے لئے جہاں بہت سے قواعد و ضوابط مرتب کئے گئے ہیں وہیں پر کچھ عقاقیر کا بھی ذکر کیا جاتاہے کہ کونسی دھات کس جڑی بوٹی میں کشتہ ہوسکتی ہے۔ہم بھی ایک قانون بیان کرنے لگیں ہیں ۔ عضلاتی اشیاء یا عضلاتی مزاج کی دھاتوں کو غدی مزاج کی جڑی بوٹیوں سے آسانی سے کشتہ کیا جاسکتا ہے مثلاََ کشتہ تانبا بہت مشکل سے قابو میں کیا جاتا ہے اس کا کشتہ آدھے گھنٹے میں کیا جاسکتا ہے ۔جتنا تانبا کشتہ کرنا ہو اسے باریک پترہ کی شکل میں لیکراوپر سے ہڑتال ورقیہ کے پرت چڑھا کر کسی تار سے مضبوط باندھ کر آگ لگا دیں جب ہڑتال جل جائے تو دیکھیں امید ہے کہ تانبا کشتہ ہوچکا ہوگا ۔اسی طرح گرم مزاج یا غدی ادویہ کو ایسی جڑی بوٹیوں کے نغدہ میں کشتہ کریں جو بلغی مزاج رکھتی ہوں یعنی جن میں دودھ پایا جاتا ہو۔اور بلغی مزاج والی دھاتوں کو ترش اشیاء میں آسانی کے ساتھ کشتہ کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے لکھا ہے آپ پریکٹیکل کرلیں امید ہے کہ ہماری بات کی تصدیق فرمائیں گے یاد رکھئے کشتہ جات کو ہوا سے محفوظ جگہ پر رکھنا چاہئے یہ ہوا میں نمی اور موسمی اثرات سے بہت زیادہ متأثر ہوتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog