رحماء بینہم مصنف محمد نافع مکمل 4جلدیں

رحماء بینہم مصنف محمد نافع مکمل 4جلدیں
tibb4all

رحماء بینہم
مصنف 

جلد اول

عناوین
صفحہ نمبر
آغاز کتاب15
چندتمہیدامور17
شیعی کتب  سےائمہ کرام کے فرامین کہ کتاب وسنت کےبرخلاف رویات قبول نہ ہوگی20
شروع مقاصد ( پانچ عدد آیات بمع تشریح )25
تحریر مدعی ٰ ( صرف خلفاء راشدین کے تاہم تعلقات یہاں مقصود ہیں )36
باب اول
خانگی مراسم
خواستگاری فاطمہؓ کے لیے حضرت صدیق ؓ و فاروقؓ کاعلی المرتضیٰ کو آمادہ کرنا46
سیدہ فاطمہ کی شادی کے سامان اور جہیز کی تیاری میں صدیقی و عثمانی خدمات51
اخطب خوارزم کادرجہ اعتماد ( ایک حاشیہ)59
سیدہ فاطمہ کےنکاح کی مجلس میں حضرت ابو بکر وعمر و عثمان﷢ کا شامل ہونا اورگواہ بننا65
فاطمہ ؓ کی رخصتی کےانتظامات میں حضرت عائشہ ؓ اور ام سلمہ ؓ کی قابل قدر کوششیں74
مندرجات بالا کا ماحصل
سیدہ عائشہؓ اورسیدہ فاطمہ ؓ کے مزید تعلقات78
سیدہ فاطمہ ؓ کا حضرت عائشہ ؓ کو راز دارانہ گفتگو سے آگاہ کرنا86
نتیجہ کلام89
علی المرتضیٰؓ اورحضرت عائشہ ؓ کا باہمی علمی اعتماد90
خوشتر مراسم کا ایک اور واقعہ (علی المرتضیٰ کی والدہ کےدفنانے میں شیخین ؓ کی خدمات )93
ایک تنبیہہ ۔ مطاعن کی روایت کی نوعیت95
حضرت عائشہ ؓ کی جانب سے حضرت علی کےحق میں دعا و ثنا کےکلمات97
عبد للہ بن عباس کی جانب سے حضرت عائشہ ؓ کوخوشخبری98
خلافت صدیق میں آل رسول کے مالی حقوق کاتحفظ ( فدک کی  متعلقہ روایات )100
نتیجہ روایات103
سہم ذوی القربیٰ یاحق خمس کےحصول کا بیان (حصول فدک کی بحث)104
مال فے اور آل رسول خلفاء ثلاثہ کے دور میں (یعنی خمس کی طرح مال فی بھی ملتا تھا)107
مندرجہ بالا مرویات کا نتیجہ111
مسئلہ مذکور کے متعلق چند شواہد ( خمس، فے ،فدک وغیرہ کے حصول پر شہادتیں )112
امام محمد باقر کا فرمان114
امام کے فرمان کےفوائد اور نتائج115
شہادت 2( زین بن زین العابدین کی شہادت کہ فدک کےمتعلق صدیقی فیصلہ درست تھا)116
امام زید شہید کے فرمان کےفوائد118
مزید مؤیدات (شیعی کتب سے کہ فدک کی آمد آل رسول کو باقاعدہ ملتی تھی )119
حاشیہ میں حدیدی کا تشیع مذکور ہے120
تائیدات کےفوائد اور نتائج122
ایک سوال اور اس کاجواب ( صدیق اکبر کا انکار کس نوعیت کا تھا؟)123
ایک مزید سوال اورجواب (ناراضگی فاطمہ ؓ کےمتعلق کلام )126
مسئلہ کی تکمیل134
روایت کےفوائد135
مطالبہ کی روایت کےمتعلق ایک حاشیہ ( ایک اہم تحقیق ) اہل علم کی توجہ کے قابل136
ادراج راوی کا بیان138
تعداد مرویات کا اجمالی نقشہ ( مطالبہ کی 36روایات مندرجہ ذیل کتب ہیں )139
زہری کےمتعلق کوائف147
الزامی جواب (زنجیدگی کےچار واقعات ) یعنی فاطمہؓ علی ؓ پر ناراض ہوئیں )152
ایک لطیفہ عجیبہ158
علی سبیل التنزل جواب159
طبقات ابن سعد کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے )160
السنن اکبری بیہقی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے )161
علامہ اوزاعی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے )162
حاصل روایات164
رضامندی کی روایات شیعہ کتب سے164
زوجہ صدیق اکبرؓ اسماء بنت عمیس اور حضرت فاطمہؓ169
حضرت اسماء کااجمالی تعارف اور رشتہ داری کاتعلق170
اسماء کی آخری خدمات171
سیدہ فاطمہ ؓ کےآخری لمحات اور بعض وصایا178
حاشیہ میں حضرت زینب ؓ کےحالات مذکور ہیں179
روایات مذکورہ کےفوائد182
سیدہ فاطمہ کےجنازہ کا مسئلہ (یعنی فاطمہ کاجنازہ کس نے پڑھایا )183
اصل مسئلہ کے لیے روایات ۔پھر تکبیرات اربعہ کے مواقع184
مندرجہ روایات کےفوائد اورنتائج کتنےعدد جنازوں پر چار تکبیرات کہی گئیں189
امامت نماز کے لیے اسلامی دستور192
تاریخی شواہد (ہاشمی بزرگوں کے جنازوں کا معمول ( سات عدد مواقع)196
چند قابل ذکرامور ( اہل علم کی توجہ کے لیے )203
ترجیح روایت کا مسئلہ206
حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت کی اہمیت209
باب دوم
صدیقی و مرتضوی تعلقات
(مسئلہ اول ) حضرت علیؓ کاصدیق اکبر کےساتھ تعجیلاً بیعت کرنا (اثبات بیعت کی سات روایات)214
چنددیگر مرویات228
ضروری جوابات232
محدث زہری کا قول علماسء کی نظروں میں238
امام بیہقی کاقول239
حافظ ابن کثیر کی تحقیق243
ایک تائید روایت اور فوائد روایت245
قابل تنقیح دیگر روایات246
اثبات بیعت کی تائیدی روایات 9عدد249
روایات مذکورہ کے فوائد259
کتب شیعہ سےبیعت کی تائید (8عدد روایات )260
فوائد روایات266
حضرت علیؓ کا ایک وضاحتی بیان (روایت 9)267
اس روایت کے منافع269
آخری بحث272
(مسئلہ دوم ) حضرت علی ؓ کا حضرت ابوبکر صدیق کی اقتداء میں نماز پڑھنا275
احباب( شیعہ ) کی کتابوںسے ( 7حوالہ جات )276
ایک شبہ کا ازالہ ( کہ حضرت علی ؓ اوپر سےاقتداء کرتےتھے اندر سے نہ کرتے تھے )278
فوائد و نتائج281
باب سوم
حضرت علیؓ کا امور مملکت میں صدیق اکبر سے مکمل تعاون
امور مملکت کی تفصیل اور ان کے ثبوت284
پہلی چیز ( فتویٰ اور فیصلہ میں حضرت علیؓ کا مقام )285
دوسری چیز (جنگی امور میں حضرت علیؓ کےقول کو ترجیح )287
تیسری چیز(مالی عطیات کو قبول کرنا )297
ایک واقعہ (صدیق اکبر کی طرف سے علی المرتضیٰ کولونڈی کا دیاجانا )300
دوسرا واقعہ ( الصہباء نامی خادمہ کا علیؓ کا ملنا )301
خلاصہ المرام303
تیسرا واقعہ ۔ خادمہ ( لونڈی) کا قبول کرنا304
تائید از کتب شیعہ306
صدیقی عطیہ ( حضرت حسینؓ کوطیلسان کی چادر دی گی )307
نتائج مندرجات307
چوتھی چیز ( حدود اللہ کےقیام میں حضرت علیؓ کی رائے اور مشورہ )308
باب چہارم
فضال صدیقؓ و عمر ؓ ، علیؓ کی زبانی
شیخین کی فضیلت میں چند مرفوع وغیر مرفوع روایات315
حضرت علیؓ کا ایک خط321
صدیقؓ اور فاروق ؓ کا درجہ فرمان مرتضویؓ کی روشنی میں323
ہر امر میں سبقت کنندہ صدیق اکبر ہیں324
سفرہجرت کی معیت صدیقی اورامداد ملائکہ کا بیان327
اول اول قرآن مجید جمع کرنے والےابوبکر صدیق ہیں329
پختہ عمر کےجنتیوں کےسردار ابوبکرؓ وعمرؓ ہوں گے330
روایات مذکورہ کاخلاصہ333
قبول روایت کامسئلہ334
سیدنا صدیق اکبر ؓ کی پیشوائی پر علی المرتضیٰ راضی تھے339
احباب کی جانب سےایک روایت343
سیدنا صدیق ؓ کی وفات پر اظہار تاسف اور اقرار فضیلت344
اقرار فضیلت کی روایتیں347
نتائج349
شیخیں کی سیرت کا سیرت نبوی کےساتھ اتحاد350
خلاصہ مندرجات354
محمد بن حنیفیہ کا اجمالی ذکر356
مرویات عبد خیر ( گیارہ عدد)358
مرویات ابی جحیفہ(نو عدد)365
روایات مذکورہ کاخلاصہ376
نتیجہ روایات378
ایک شیعی روایت394
ایک تاریخی واقعہ398

ڈاؤن لوڈ لنک 2

جلد دوم

عناوینصفحہ نمبر
پیش لفظ17
اجمالی تعارف21
چند تمہیدی امور ( جن کی روشنی میں کتاب مرتب کی گئی )23
امور بالا کی توثیق کے لیے شیعی کتب سےائمہ کرام کے فرمودات26
اہل سنت کی کتب سےحوالہ جات28
مقاص(مومنوں کا وصف اتحاد و اخوت )36
قرآن مجید سے مومنوں کےاتحاد واخوت کا ثبوت ( پانچ آیات قرآنی )36
آیات کا مفہوم اور ثمرات ونتائج37
مذکورہ آیات کی مفسرین کرام کی طرف سےوضاحت40
مدعائے تحریر45
باب اول
فصل اول : فاروق اعظم کے ساتھ علی المرتضیٰؓ کا بیعت کرنا46
بیعت مذکورہ کی تصدیق کے لیےعلی المرتضیٰ کےاپنی خلافت کےدوران بیانات52
محدی ابن راہویہ کی روایت52
محدث ابی عوانہ کی روایت54
امالی شیخ طوسی کی روایت56
بیعت سیدنا علیؓ با سیدنا عمر ؓ نزد شیعہ
مندرجہ بالا روایت کےفوائد و نتائج57
فصل دوم : سیدنا علی المرتضیٰ کی زبانی فاروق اعظم کےفضائل و مناقب اور فاروق اعظم کی زبانی علی المرتضیٰؓ کی تعریف و توصیف58
عنوان اول : الف۔فاروق اعظم ؓ رجل مبارک59
ب۔ آپ نجیب امت ہیں59
ج۔ حق و باطل میں فرق کرنےوالے ہیں60
د۔خلیل و صدیق ،مخلص و ناصح ہیں61
ہ۔ القوی الامین کا خطاب61
و۔ امام ہدایت ، راشد و مرشد ،مصلح و منجح ہیں63
فوائد روایت مذکورہ64
عنوان دوم : سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کا سیدنا فاروق اعظم ؓ کو تقویٰ کی تلقین کرنا اورصدیق اکبرؓ کےنقش قدم پر چلنے کی ترغیب دینا64
فوائد روایت ہذا65
عنوان سوم : مرتضوی بیان کہ سیدنا فاروق اعظم خوف خدا رکھنے والے اور حددرجہ دیانتدار تھے65
عنوان چہارم : حضرت علی المرتضیٰٰ فاروقی دور کے جملہ معاملات درست قرار دیتے تھے67
سیرت مرتضوی سیرت فاروقی کےموافق  تھی68
فاروق اعظم رشید الامر اور صائب الرائے تھے68
مندرجات بالا کےفوائد72
ایک اشتباہ کہ المرتضیٰ ؓنےسیرت شیخین پر عمل کرنے سےپس وپیش کیا73
اس اشتباہ کا تاریخی جائزہ اورتحقیقی جواب73
عنوان پنجم :سیدنا علی المرتضیٰ کا بیان کہ فاروق اعظم حق و صداقت کےجذبہ سےسرشارتھے77
مذکورہ مرویات کےفوائد ونتائج80
عنوان ششم : حضرت علی کا بیان کہ فاروق اعظم خلیفہ برحق اورصدیق اکبر کےبعد افضل امت ہیں81
اس مسئلہ کےثبوت میں 12عدد روایات81
ایک وضاحت (عبداللہ ابن سبا اور اس کے ساتھیوں کا انجام )92
12عدد روایات مذکورہ کےفوائد92
ایک اہم تنبیہ ( موجودہ دور کےشیعوں کا عبداللہ ابن سبا کے وجود سے انکار93
عنوان ہفتم : حضرت علی کی زبانی شیخین کی دواہم فضیلتیں
صدیق ؓ و فاروقؓ سب سے پہلے جنت میں جائیں گے95
صدیق و فاروق پختہ عمر جنتیوں کے سردار ہیں96
خلاصہ روایات مذکورہ97
عنوان ہشتم : خلافت فاروقی کی حقانیت اور آپ کی فضیلت میں حضرت علی ؓ کے بیانات ۔کتب شیعہ سے 11عدد حوالہ جات97
مندرجہ بالا حوالہ جات کے فوائد  و ثمرات102
عنوان نہم : حضرت عمرؓ اور ابن عمر ؓ کی زبانی مرتضوی فضائل ومناقب ۔اہل سنت اور شیعہ کتب سے 10 عدد حوالہ جات102
مندرجہ بالا روایات کےفوائد ونتائج109
باب دوم
فصل اول  : فاروقی دور میں شعبہ جات کی تقسیم اور قضا وافتاء حضرت علی ؓ کےسپرد کرنا111
فاروقی عدالت میں مقدمات کی مرافعت116
حضرت علیؓ کا اپنامقدمہ فاروقی عدالت میں پیش کرنے کاواقعہ117
اسی نوعیت کا دوسرا واقعہ117
مندرجات بالا کےفوائد  و ثمرات119
تنبیہ ( سیدیناعلی المرتضیٰ کا اپنی خلافت میں فاروقی عمل کو مثال بنانا120
فوائد مندرجات بالا121
فصل ثانی : مسائل شرعیہ میں مشورے اور باہمی تلقین واعتماد123
باہمی علمی گفتگو ( احادیث نبوی کےبارے میں تحقیق )124
فاروق اعظم ؓ  کےلیےعلی المرتضیٰؓ کےناصحانہ کلمات125
صدقہ کےبارے میں باہمی مشورہ126
خون بہا کےبارےمیں باہمی مشورہ127
مجبور عورت کے بارے میں مشورہ129
بدفعلی کی سزا کےمتعلق مشورہ130
شراب پینے کی سزا کےمتعلق مشورہ131
تنبیہ (شراب کی سزا حضرت علی ؓ کے مشورے سےتجویز ہوئی )133
فصل ہذا کےمندرجات کے فوائد134
اشتباہ ( کہ فاروق اعظم  ہر مسئلہ میں حضرت علی ؓ کےمحتاج ہوتے تھے ۔تحقیقی جائزہ اوررفع اشتباہ کہ حضرت علی ؓ نےمتعدد مسائل میں اپنی رائے سےرجوع کیا134
انتباہ ( فاروق اعظم ؓ کےوضع کردہ قوانین مرتضوی خلافت میں رائج تھے )139
خلاصۃ المرام ( مندرجات بالا کےفوائد و نتائج142
فصل ثالث : انتظامی امور میں فاروق ومرتضیٰ کےباہمی مشورے143
فاروقی وظیفہ کےمتعلق مشورہ143
اسلامی تاریخ (تقویم ) کےمتعلق مشورہ145
مفتوحہ زمین عراق کےمتعلق مشورہ147
علاقہ نہاوند کےمتعلق مشورہ ( حضرت علی ؓ کی نظر میں فاروق اعظم کا مقام149
مذکورہ مشاورت کی شیعہ کتب سےتائید151
مندرجہ بالاحوالہ جات کےفوائد153
غزوہ روم کے متعلق مشورہ (فاروق اعظم کی شخصیت )154
مذکورہ بالا حوالہ جات کےثمرات156
تقسیم اموال میں حضرت علی ؓ کی رائے کوترجیح دینا157
ہیبت سےسقوط حمل پردیت (حضرت علی ؓکی رائے کو قبول کرنا159
مرتضوی نیابت (فاروق اعظم ؓ کا علی المرتضیٰ کواپنانائب بنانا160
رفاقت کےچند واقعات165
بےتکلفی کاواقعہ165
تنویر مساجدپرحضرت علی کادعا دینا166
واقعہ ’یاساریۃ الجبل ‘سےحضرت علی کا فاروق اعظم کی عظمت بتلانا168
اویس قرنی کی ملاقات کےلیےرفیقاء نہ سفر169
اختتام فصل (مندرجات بالا کےفوائدونتائج170
فصل رابع : سیدناعلی المرتضی کےلیےسیدنافاروق اعظم کی طرف سےمالی مراعات وعطیات172
فاروق اعظم ؓ کےدل میں خاندان نبوت کا احترام (ترتیب اسماء میں ہاشمی حضرات کواولیت دینا172
صدیقی دورخلافت کی طرح فاروقی دورمیں اموال خمس کےمتولی حضرت علی ؓ تھے179
مندرجات بالا کےفوائدوثمرات182
مضمون بالا کی تائید شیعہ کتب سے183
شیعی مرویات کےنتائج وثمرات185
تکمیل فوائد (بنوہاشم کےحق میں فاروق اعظم کےبہترین جذبات186
غیرشادی شدہ ہاشمیوں کی شادیوں کےانتظام کا اظہار186
مدائن کے مال غنیمت سےحضرت علی کوبیش قیمت غالیچہ دیا جانا187
فاروق اعظم ؓ نےحضرت علیؓ کےمقام نیبع والا قطعہ اراضی دیا189
باب سوم
فصل اول : خانوادہ نبوت(اہل بیت ) سےعقیدت ومحبت191
حضرت فاطمہ ؓ کی خواستگاری کےلیےعلی ؓ کوآمادہ کرنےمیں خاص حصہ192
نکاح فاطمہ ؓ میں فاروق اعظم کا گواہ بنایا جانا ۔ شیعہ وسنی کتب سےحوالہ جات194
فاروق اعظم کی حضرت فاطمہ ؓ کے ساتھ خاص عقیدت195
حضرت فاطمہ ؓ کی عیادت کے لیے جایا کرنا196
حضرت زین العابدین کی روایت کہ حضرت صدیق وفاروق جنازہ فاطمہ میں شریک تھے196
حضرت عمر کی شادی میں  حضرت علیؓ کی شمولیت198
ایک اشتباہ ( واقعہ احراق بیت فاطمہ کا تفصیلی جائزہ اور تحقیقی جواب200
اولا ، یہ واقعہ غیر معتبر وغیر مستند کتابوں میں ہے201
ثانیاً ،جن باسند کتابوں مذکور ہے ان کےاسانید مطعون ہیں202
ثالثاً، یہ روایت مقطوع ہے ۔ ناقل خود واقعہ کا شاہد نہیں203
رابعاً ، یہ روایت ائمہ کرام کےاپنے بیانات کی روشنی میں مردود ہے205
اس واقعہ پر خود علی المرتضی کااپنا بیان (شیعہ کتب سےثبوت )205
امام محمد باقر کا بیان ( شیعہ کتب سے ثبوت )206
یہ واقعہ نص قرآنی کےخلاف ہے207
خامساً، بیعت علی کےواقعہ میں ایسی مناقشہ انگیز کوئی بات مذکورنہیں208
بحث ہذا کےمتعلق ابن ابی الحدید شیعی کا بیان210
علیٰ سبیل التنزل جواب210
دعوت مصالحت211
فصل دوم: تعلقات کے پانچ امورذکر کیےگئےہیں
امراول :حضرت علیؓ کی صاحبزادی ام کلثوم کانکاح فاروق اعظم کےساتھ کتب انساب اوراہل سنت کی کتابوں ثبوت212
رفع اشتباہ (حاشیہ )نکاح ام کلثوم کوغلط رنگ دینے کی ناپاک کوشش کا تحقیقی جائزہ اورجواب218
ام کلثوم بنت علی المرتضیٰ کا رشتہ فاروق اعظم کےساتھ علماء انساب کی نظر میں (5حوالہ جات )223
امر ثانی : مشتمل برچند فوائد228
فائدہ اولیٰ : نکاح ام کلثوم شیعوں کے اصول اربعہ سےثبوت (9عدد مرویات ) ۔ ہر جور کے شیعہ علماء نےاسے تسلیم کیاہے(بقیہ شیعی مرویات ،8عدد حوالہ جات )228
ضروری تنبیہ ( مسئلہ مذکورہ پرایک علمی بحث )246
فائدہ ثانیہ ، فاروق اعظم کےنکاح میں ام کلثوم بنت فاطمہ الزاہرا ہیں کوئی اورام کلثوم نہیں247
فائدہ ثالثہ : بحث مذکورہ کا خلاصہ (وفات زید بن عمروؓ و ام کلثوم –253)252
خانوادہ نبوت کےساتھ فاروق اعظمؓ کی رشتہ داریوں کی تفصیل254
امر ثالث : حضرت عمر ؓ کے گھر میں اپنی ہمشیرہ ہاں حسنین کی آمد و رفت255
امر رابع: ایک اور واقعہ256
امر خامس : حضرت علیؓ کی حضرت عمرؓ کےگھر میں اپنی بیٹی کےہاں آمد ورفت اور جواہر کا واقعہ256
حاصل بحث مذکور258
فصل سوم : فاروق اعظم اور حسن  وحسین کےباہمی خوشگوار تعلقات کےچارخاص واقعات260
مالی وظائف میں حسنین کےساتھ خصوصی مراعات فاروقی263
حسن مجتبیٰ کی ایک کرامت265
یزدگرد کی بیٹی حضرت حسین کودینا266
حوالہ جات مذکورہ کاخلاصہ269
فصل سوم کےمندرجات پراجمالی نظر270
فصل چہارم : فاروق اعظم کےآخری لمحات کے بارے میں حضرت علیؓ کے بیانات272
فاروقی انتقال کی پیشین گوئی تعبیر خواب کی صورت میں272
فاروقی خلافت اوردیانتداری کےمتعلق حضرت علیؓ اور ابن عباس کی گواہی274
فاروق اعظمؓ پر حملہ ہونےکے بعد حضرت علیؓ کااظہار ہمدردی276
حضرت علیؓ کا فاروق اعظم ؓ کےلیے جنت کی بشارت دینا اور حضرت حسن کی تائید277
انتخاب خلیفہ کمیٹی میں حضرت علی کو شامل کرنا278
شیعہ مصنفین کی طرف سےتائید280
آخری وقت میں حضرت علی ؓ کو خصوصی وصیت کرنا اور نماز کا اہتمام کرنا281
حضرت علی کی طرف سے فاروق اعظم کےحق میں قدر دانی کے کلمات282
حضرت علیؓ کا فاروق اعظم کے اعمال نامے پر رشک کرنا284
رشک اعمالنامہ پرحوالہ جات287
ایک انتباہ (روایت مسیحی پر مزید حوالہ جات289
روایت مسیحی کی شیعہ بزرگوں کی کتب سے تائید290
تنبیہ (شیعوں کی حیلہ گری )291
دفن فاروقی میں حضرت علی ؓ کا شامل ہونا292
فوائد فصل چہارم293



جلد سوم

عناوینصفحہ نمبر
افتتاحیہ کلام
مختصر تمہیدات19
قبول روایت کےمتعلق اہل السنۃ کےچند ضوابط20
تسلیم روایت کےلیےشیعہ کےقواعد22
باب اول
(خاندانی ونسبی تعلقات )
یہاں سات عدد رشتے درج ہونگے
اول :37
مادرحضرت عثمان بن عفان ؓ (حضرت ارویٰ کا اجمالی تذکرہ اوررشتہ کا ذکر27
روابط نسبی (صرف اس رشتہ پر سات رابطے قائم ہوتے ہیں )29
سرور کائنات علیہ الصلوات والتسلیمات کےساتھ حضرت عثمان کا رشتہ ذی النورین30
دوم :
حضرت رقیہ صاحبزادی کا مختصر تذکرہ33
شیعہ کتب سےاس کی تائید33
حضرت عثمان کی غزوہ بدر کےغنائم واجر میں شرکت34
مسئلہ مذکورہ کی شیعہ کتب سےتوثیق35
دفع وہم ( عثمانی تخلف مرتضوی تخلف کی طرح ہے )35
سوم :
حضرت ام کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ کا اجمالی تذکرہ اور نکاح عثمانی کا بیان36
مزید چند فضیلتیں37
رشتہ ذی النورین کی تائید شیعہ کتب سے41
بنات سرورکائنات ﷺ کاتذکرہ اورحضرت عثمان کی دامادی شیعہ کتب سے منقول ہے42
مسئلہ کی تائید میں  حضرت علی المرتضی کا فرمان45
چند ضروری افادات (یعنی حقیقی چہار بنات کا ثبوت اور صرف اولاد خدیجہ ہونےکاجواب47
ایک شبہ (کہ رقیہؓ کوزد و کوب کر کےمار دیا ۔پھر اس کا جواب50
چہارم :
حضرت جعفر طیارؓ کی پوتی ام کلثوم کا نکاح حضرت عثمان کے لڑکے ابان بن عثمان کےساتھ53
پنجم:
حضرت حسین بن علی ؓ کی لڑکی سکینہ کانکاح حضرت عثمان ؓ کےپوتے زید بن عمرو بن عثمان سے ہوا54
ششم :
فاطمہ بنت الحسین  بن علی بن ابی طالب کا نکاح حضرت عثمان بن عفان کے پوتےعبداللہ بن عمرو بن عثمان کے ساتھ55
ہفتم :
سیدنا حسن ؓ کی پوتی ( ام القاسم ) حضرت عثمان کے پوتے مروان بن ابان بن عثمان کےنکاح میں58
تنبیہ
رشتہ دار کے اثرات یعنی یہ سات رشتے کیا بتلاتے ہیں59
باب دوم
مسئلہ بیعت (علی المرتضیٰؓ کاحضرت عثمان ؓ سے بیعت کرنا ) اکابر علماء نےاپنی تصانیف میں درج کیا ۔ یہاں آٹھ عددحوالے منقول ہیں61
مسئلہ ہذا کی تائید شیعہ کتب سےچار عدد حوالے یہاں دیئے گئے ہیں65
دوسری گزارش (امام  کےانتخاب کاقاعدہ کہ یہ مہاجرین وانصار کو حق ہے ) نہج البلاغہ سےلیا گیا68
’’رفع اشتباہ‘‘ (باہمی پر خاش ظاہر کرنےوالی روایات پر نقد69
ابن خلدون اور علامہ السفارینی کا بیان بیعت ہذا کے لیے70
خلاصہ (بیعت کی بحث کےفوائد اور ثمرات )71
باب سوم
حضرت علی کےنکاح اورشادی میں  حضرت عثمان کی طرف سے مخلصانہ اعانت اورامداد74
شرح مواہب اللدنیہ زرقانی سے ثبوت74
کشف الغمہ ‘‘ فی معرفۃ الائمہ سےاور ’’بحار الانور ‘‘ سےثبوت75
حضرت عثمان کاحضرت علی ؓ کے نکاح کا شاہد و گواہ ہونا سنی اور شیعہ دونوں جانب سےتائید76
حضرت عثمان کے مومن ، صالح ، متقی ، محسن ہونے کی مرتضوی شہادت79
صفات عثمانی حضرت علی کی زبانی80
حضرت علی کے بیانات کی روشنی میں حضرت عثمان کا لقب ’’ذو النورین ‘‘ چند دیگر فضائل کے ساتھ81
پہلی روایت82
دوسری روایت82
علماء کا ایک قول ( حضرت عثمان کے بغیر کسی شخص کو نبی کی دو  دختر حاصل نہیں84
امت میں مقام عثمان کا تعین حضرت علی کی زبان سے (یعنی تیسرے قام پر عثمانؓ ہیں)85
دین عثمان کا مقام علی کی نظروں میں دین عثمان سے تبری ایمان سےتبری ہے87
حضرت علی کی جانب سےحضرت  عثمان کےمتعلق ’’سابق الخیرات ‘‘ اور’’غیر مہذب ‘‘ ہونے اورجنتی ہونے کی گواہی88
عثمانی خلافت میں حضرت علی ؓ کا قرآن سنانا یہ رمضان شریف کا واقعہ ہے89
حضرت علی ؓ کا قراۃ عثمانی کی سماعت کرنا مصنف عبد الرزاق کےحوالہ سے90
حضرت عثمان کا حضرت علی کو سواری عنایت فرمانا ۔اخبار اصفہان کےحوالے سے92
حضرت عثمان کا حضرت علی المرتضیٰ کو دعوت طعام دینا93
حضرت عثمان کےحق میں ہاشمیون کےبیانات94
حضرت عبداللہ بن عباس کا بیان94
سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب کا بیان98
سیدنا زین العابدین کا بیان101
سیدنا امام جعفر صادق بن سیدنا امام باقر کا بیان103
نتائج و فوائد گیارہ عدد کی شکل میں باب ہذا کےخلاصہ کےطور پر مرتب ہیں104
ہاشمی اکابر کی زبانی حضرت  عثمان کا مقام (بحوالہ کتب شیعہ )107
سیدنا جعفر صادق کی زبانی حضرت عثمان کی فضیلت ( شیعہ کتب سے )108
امام جفعر صادق کا ایک اور بیان (شیعہ کتب سے )109
جعفر صادق کےبیان کےپانچ فوائد112
حضرت عثمان کےحق میں عبد اللہ بن عباس کا بیان اور ان کے گیارہ عدد فوائد113
انتباہ (مورخ مسعودی شیعہ بزرگ ہیں ، سنی نہیں)115

عناوینصفحہ نمبر
ابتدائی معروضات23
تمہیدات25
امیر المومنین کا رشتہ حاکم نہیں ہو سکتا یہ کوئی قانون شرعی نہیں ہے25
حکام کا عزل ونصب اجتہادی مسئلہ ہے اورامیر کی رائے پر موقوف25
حضرت عمر ؓ نےبھی حسب ضرورت عزل ونصب کیا32
اس کی چند مثالیں32
ابتداء بحث اول38
عہدعثمانی کےمناصب وحکام کا باہمی تناسب معلوم کرنا38
چند عہدے اورمناصب39
عہدۂ قضا39
بیت المال یا خزانہ سرکاری40
خراج وعشر وغیرہ کی وصولی کا صیغہ41
فوجی آفیسرز42
پولیس43
الکاتب (منشی ومحرر )43
تنبیہ ( ایک واقعہ کی یاد دہانی )44
بعض اہم مقامات اوران کےحکام ( عہد عثمانی میں )46
اعتراض کنندگان کی نظروں میں چند مقامات55
الکوفۃ55
تنبیہ (شیعہ کےنزدیک بھی کوفہ کےحاکم ابو موسیٰ اشعری تھے ) مندرجہ کوائف کی روشنی میں57
البصرہ  اوراس کے متعلق قابل توجہ توضیحات59
الشام (امیر معاویہ ؓ کاتقرر )61
عہد نبوی ( میں امیر معاویہ کو منصب دیا گیا )62
عہد صدیقی (میں امیر معاویہ امیر  لشکر بنائے گئے ) )62
عہد عثمانی ( میں منصب سابق پر امیر رکھے گئے )64
حضرت امیر معاویہ ؓ کا اپنا ایک بیان64
کاتب کا منصب69
تنبیہ ( الکاتب کے لیے ایک تاریخی اصطلاح )70
عزل ونصب کےمعاملہ میں امام بخاری  کی ایک رویات73
تنبیہ (مروان کی بےاعتدالیوں کےبیشتر قصے بے اصل ہیں )75
اختتام بحث اول75
بحث ثانی
ولاۃ وحکام کی اہلیت پر گفتگو77
تمہیدات ( تین عدد)78
ولید بن عقبہ کے متعلقات80
نسب اور اسلام80
ولید کی طبعی لیاقت82
نبوی ،صدیقی اور فاروقی ادوار میں حاکم  و عامل بنایا جانا83
ولید کی کارکردگی اورکارنامے84
بعض اشکالاتت اور ان کاحل89
ولید کوشیطان کی دھوکہ دہی91
ولید پر ’’فاسق‘‘ کا اطلاق ٹھیک نہیں اس کے لیے علماء کے بیانات92
رفع اشتباہ ( اگر عثمانؓ کی وصیت کی تھی تو علیؓ کوبھی وصیت کی تھی95
الانتباہ ( اہل علم کے لیے )98
اول ( باعتبار روایت کےبحث )100
محمد بن اسحاق پر کلام101
ابن اسحاق کی تدلیس101
ایک قاعدہ برائے مدلس101
ابن اسحاق کا تفرد اورشذوذ102
دوم ( باعتبار درایت و عقل کےبحث )104
تیسرا طعن یعنی ولید ؓ پر شراب خوری کا الزام اور اس کی مدافعت107
دیگر علماء کےاقوال111
سعید بن العاص کےمتعلقات112
نام  ونسب112
ان کی علمی قابلیت113
کریمانہ اخلاق113
ان کےکارنامے114
سعید اور آل ابی طالب کا تعلق115
آخری گزارش (یعنی گزشتہ عنوانات کااجمالی خاکہ )117
عبد اللہ بن عامرؓ کےمتعلقات118
نام ونسب118
ایام طفولیت اور حصول برکات119
سخاوت ، شجاعت اور شفقت120
جنگی کارنامے (قریباً 32مقامات فتح کیے)120
امور رفاہ عامہ122
ابن عامر بن تیمیہ کی نظروں میں123
سیدنا امیر معاویہ ؓ کےمتعلقات124
نام ونسب اور قبول اسلام125
خاندان امیر معاویہ ؓ اور بنو ہاشم کے چھ عدد نسبی روابط127
امیر معاویہؓ کےحق میں زبان نبوت سے دعائیں131
لیاقت وعلمی قابلیت137
کاتب نبوی ہونا137
ابن عباسؓ ہاشمی اور ابن الحنفیہ ؓ ہاشمی کا علمی استفادہ کرنا138
صاحب فتاویٰ میں امیر معاویہؓ کا شمار تھا141
امیر معاویہ ؓ سے متعدد صحابہ کرام کا روایت حاصل کرنا142
امیر معاویہؓ ایک سو تریسٹھ کے راوی تھے143
ملی خدمات اور اسلامی فتوحات144
کریمانہ اخلاق و عمدہ کردار150
عوام کی خبر گیری کے لیے ایک شعبہ153
امیر معاویہؓ کےعدل وانصاف پر اکابرین ملت کی شہادتیں154
ان کےحق میں ناصحانہ کلام اور حق گوئی کامسئلہ157
اسلامی خزانہ امیر معاویہؓ کے دور میں159
مثالی شخصیت اور عمدہ معاشرہ164
حضرت امیر معاویہ ؓ اور ان کی جماعت166
حضرت علیؓ اور ا ن کےخاندان کی نظروں میں166
ایک حاشیہ (یعنی حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ میں صلح ہوگئی تھی167
صفیں کےمقتولین کاحکم حضرت علیؓ کےفرمان سے (یعنی سب جنتی ہیں )170
شرکائے جمل وصفین کا درجہ حضرت علیؓ کے فرمان کی روشنی میں172
بغی کےمفہوم کی وضاحت حضرت  علی کی زبانی174
خلاصہ کلام176
مسئلہ  کی تنقیح ( شرح مواقف کی عبارت میں تسامح ) یہ اہل علم کے مناسب ہے )178
عدم فسق اور عدم جور پر اکابر کےبیانات180
فریقین ’’دینی معاملہ ‘‘ میں متفق ومتحد تھے182
حضرت علیؓ نے امیر معاویہ اور ان کی جماعت کو سب وشتم ، لعن طعن کرنا ممنوع قرار دیا ۔ اس پر اہل السنۃ اور شیعہ کتب سے قابل دید حوالہ جات184
حضرت امیر معاویہؓ کے ساتھ حضرات حسنین کا صلح اور بیعت کرنا اور تنازعات کوختم کر دینا188
حوالہ جات ( اہل السنہ کی کتابوں سے مسئلہ ہذا کی شیعہ کتب سے تائید و تصدیق189
سیدنا حضرت حسین کا فرمان کہ بیعت کے بعد نقض عہد کی کوئی صورت نہیں193
مزیدبرآں (باہمی حسن سلوک رہا اور شرائط کی پابندی کی گئی )194
امیر معاویہ ؓ کی خلافت کےدوران بنی ہاشم کا عملی تعاون196
مدینہ طیبہ کی ہاشمی قاضی (عبداللہ )197
عنوان ہذا کا خلاصہ200
حضرت امیر معاویہؓ کے خزانہ سے حضرات حسنین ؓ و دیگر ہاشمی اکابر کے وظائف اور عطیات وہدایا201
سیدنا حضرت حسین اور عطیات203
حسنین شریفین کے ساتھ دیگر ہاشمیوں کو بھی دس لاکھ کے وظائف ملنا205
مسئلہ ہذا شیعہ کےنزدیک205
حسنین ؓ اور عبداللہ بن جعفر کے وظائف (شیعہ کتب سے )206
تنبیہ (دیگر شیعہ علماء کی تائید )207
حضرت زین العابدین کے لیے وظیفہ کا تقرر ( شیعہ کتب سے )208
عنوانہائے مذکورہ کےفوائد210
سب وشتم کا اعتراض اور اس کا ازالہ تمام بحث ہی قابل توجہ ہے211
قابل اعتراض تاریخی روایات جو مطاعن کا ماخذ و محور ہیں212
مندرجہ روایات کا متعلقہ کلام215
ایک گزارش224
عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے متعلقات226
نسب و رضاع226
اسلام کے بعد ارتداد پھر اسلام لانا ، بیعت کرنا ، پھر دین پر پختہ رہنا227
والی و حاکم ہونا229
فتوحات اسلامی کے کارنامے229
خاتمہ بالخیر نماز میں ہونا230
چند شبہات کا ازالہ231
تنبیہ : (خمس افریقہ کا طعن جو ذکر کیا جاتا ہے اس کا جواب آئندہ بحث مال میں ذکر ہو گا )238
افادہ، (طبری کی ایک روایت کا جواب)238
باعتبار روایت کے گفتگو238
درایت کے اعتبار سےاس پر کلام241
مروان بن الحکم کے متعلقات243
مبادیات243
مختصر بیانات244
داماد عثمان ۔ حضرت علی کے خاندان اور مروان کےقبیلہ کی پانچ عدد باہمی رشتہ داریاں245
علمی قابلیت اور ثقاہت251
مؤطا امام مالک  میں (مروان سے متعدد مرویات )252
مؤطا امام مالک  میں (مروان سے متعدد مرویات )253
مسنداحمد میں (مروان سے متعدد مرویات )255
بخاری شریف میں (مروان سے متعدد مرویات )255
فائدہ ( تاریخ کبیرہ بخاری و جرح وتعدیل رازی میں نقد کا نہ پایا جانا )257
مروان کا دینی وعلمی مقام اور فقہاء میں شمار کیا جانا257
دینی مسائل میں صحابہ کرام سے مشورہ260
جنگی معاونت اور انتطامی صلاحیت262
صحابہ نے مروان کی نیابت کی263
حصول ثواب میں رعبت ( اذن عام تک ٹھہرنے کا ثواب )264
مواقف و آثار نبوی کی تلاش264
مروان کےحق میں حسنین شریفین کی سفارش سنی و شیعہ علماء نے ذکر کی265
مروان کی اقتدا میں حسنین شریفین کی نمازیں266
اموی خلفاء حضرت زین العابدین کی نظرمیں268
حضرت زید العابدین عبدالملک بن مروان کی نظروں میں270
ازالہ شبہات273
اول: مروان کےوالد کی جلا وطنی کا مسئلہ274
دوم: مروان کےہاتھ تمام سلطنت کی باگ ڈور کا ہونا280
عثمانی شہادت کےایام اور مروان کا کردار283
مروان کومطعون کرنےوالی تاریخی روایات کا ایک جائزہ287
الحکم و نبو امیہ کامبغوض وملعون ہونا ، پھر اس کا جواب296
نسبی وغیر نسبی تعلقات و روابط295
بنو امیہ کےحق میں حضرت علی کےاقوال298
مذمت کی روایات علماء کی نظروں میں308
بحث ثالث (طریقہ اول )315
دور نبوی میں مناصب دہی کےچند واقعات317
حضرت عثمانؓ کو متعدد منصب دیئے گئے317
حضرت ابو سفیان کو چار منصب دیئے گئے319
تنبیہ ( روایات کا تجزیہ )321
یزید بن ابی سفیان کو تین منصب دیئے گئے322
امیر معاویہ بن ابی سفیان کے دو عہدے324
دور نبوی میں بنی ہاشم کےعہدہ جات326
عہد فاروقی میں اقرباء نوازی326
ایک عذر لنگ اور اس کا جواب333

ڈاؤن لوڈ لنک 1

ڈاؤن لوڈ لنک 2

Comments

Popular posts from this blog