میرے مطب کے حیرت انگیر تجربات4

میرے مطب کے حیرت انگیر تجربات4

 قانون مفرد اعضا اور جدید سائنس۔

دور جدید میں بجلی کو ہرایک جانتا ہے آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ تھری فیز کنکشن میں تین بنیادی رنگ استعمال کئے گئے ہیں۔لال۔پیلا۔ نیلا۔جتنی بھی ہیوی مشینری ہے ان میں یہ تینوں فیز کام میں لائے جاتے ہیں ،ایک تارکا رنگ کالا ہے بھی استعمال ہوا ہے جسے نیوٹرل کہا جاتا ہے معمولی کرنٹ والی اشیاء تینوں رنگوں میں سے ایک رنگ کے ساتھ اس کالے رنگ سے ارتھ لیکر چلتی ہیں لیکن طاقتور اشیاء کے لئے تھری فیز ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ مفرد اعضأ والے بھی تین بنیادی اعضا سے بحث کرتے ہیں جنہیں اعضائے رئیسہ کہا جاتا ہے ۔دل ۔دماغ۔جگر۔عضلات یعنی دل کا رنگ سرخ اور جگر غدد کا رنگ پیلا ۔اعصاب یعنی پٹھوں کا رنگ نیلا شناخت کیا گیا ہے ۔۔بنیادی طور پر انسانی وجود میںیہی تین تاریں کام کرتی ہیں۔بجلی کے لئے جنریٹر ۔تار۔اور بیٹری کا ہونا ضروری ہے تاکہ جنریٹر  چلا کر بجلی حاصل کی جاسکے۔تاروں کے ذریعہ اسے مقام مخصوص تک پہنچایا جاسکے۔ایک ایسا مخزن بھی ہونا ضروری ہے جہاں اس بجلی کو ذخیرہ کیا جاسکے۔ دیکھئے۔ عضلات حرکتی ہوتے ہیں تمام جسمانی حرکات کی ذمہ داری عضلات پر ہی عائد ہوتی ہے جب عضلات حرکت کرتے ہیں تو بجلی پیدا ہوتی ہے یعنی عضلات جنریٹر کاکام دیتے ہیں۔اعصاب ترسیل کاکام دیتے ہیں انسانی خون بجلی کا بہت اچھا موصل ہے کیا دیکھا نہیں کہ جب بجلی کا جھٹکا لگتا ہے تو انسانی جان ضائع ہوجاتی ہے کیونکہ بجلی خون سے گزرتی ہے اور اسے منجمد کرجاتی ہے یوں انسانی وجود ناکارہ ہوجاتا ہے۔رہی بات بیٹری کی تو غدد بجلی کو جمع رکھتے ہیں اور وجود کوبقدر حاجت بھیجتے رہتے ہیں ۔اعضائے رئیسہ میں اپنی اپنی روحیںکام کرتی ہیں یہ وہ طاقتیں ہیں جو نظام جسمانی کو چلانے کے لئے خدا نے پیدا کی ہیں۔یاد رکھیئے ہمارے وجود میں گرمی صرف جگر میں ہوتی ہے اور جسمانی حرکات عضلات سے وابسطہ ہیں۔احساسات کا مرکز دماغ یعنی اعصاب ہوتے ہیں۔جو انسان اس بات کو ذہن نشین کرلے گا وہ جسم انسانی کے بارے میں بہت کچھ جان لے گا۔
سلسلہ حیات:
تنفس کی دھنکی ہر وقت چلتی رہتی ہے۔دل کی گھڑی ہر وقت ٹک ٹک کرتی رہتی ہے معدہ و امعاء کی چکی ہر وقت پیستی رہتی ہے، اس لئے ان مقامات پر حرات عزیزی ہمیشہ بنتی رہتی ہے، غدد کے کارخانوں میں جس وقت رطوبتیں تیار ہوتی ہیں تو وہاں پر چمنیاں گرم ہوتی ہیں  خون ہر وقت دورہ کرتا ہے اور اس کے اجزاء ایک دوسرے سے رگڑ کھاتے اور گرم ہوتے رہتے ہیں۔مفصلہ بالا افعال و حرکات عضلات سے تعلق رکھتی ہیں اور ہمارے جسم کا بڑا حصہ عضلات سے بنا ہوا ہے اس لئے عضلات کا قبض و بسط حرارت بدن کا بڑا بھاری اور ضروری منبع و ماخذ قرار پاتا ہے۔
عملی مشاہدہ جب ریاضت و محنت کی جاتی ہے تو بدن میں حرارت بڑھ جاتی ہے اگر اس وقت سرعت نفس اور کثرت پسینہ کی وجہ سے حرارت خارج نہ ہو تو بدن اس گرمی کی کثرت کی وجہ سے بہت جلد گرم ہوجائے۔جب عضلات میں تشنج (اکڑاؤ۔کڑل)ہوتا ہے تو بدن کی حرارت بڑھ جاتی ہے،کراز اور دیگر تشنجی امراض میں زیادہ حرارت پیدا ہوتی ہے جو اس بات کی دلیل ہے حرارت پیدا کرنے کا سامان زیادہ تر عضلات سے لیا گیا ہے

Comments

Popular posts from this blog